رسائی کے لنکس

اکثر ممالک میں جمہوری اصول اور آزادی کی صورتحال ابتر رہی: فریڈم ہاؤس


امریکہ میں قائم ایک موقر غیر سرکاری تنظیم 'فریڈم ہاؤس' نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں انتخابات کی ساکھ اور آزادی صحافت جیسے جمہوری اصول گزشتہ برس بھی تنزلی کا شکار رہے اور یہ سلسلہ گزشتہ 12 سالوں سے مسلسل ایسا ہی چلا آ رہا ہے۔

تنطیم سے وابستہ دانشور آرچ پوڈنگٹن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "2017ء میں ایسے ممالک کی تعداد کہیں زیادہ تھی جہاں آزادی کی صورتحال میں ابتری دیکھی گئی۔"

فریڈم ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ تازہ رپورٹ 195 ممالک کا جائزہ لے کر مرتب کی گئی اور اس کے مطابق 88 ممالک کو "آزاد"، 58 کو "جزوی آزاد" اور 49 کو "پابند" شمار کیا گیا۔

رپورٹ میں امریکہ کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ملک بطور جمہوری چیمپیئن کمزور رہا اور 2016ء کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی جاری تفتیش بھی اس کی ساکھ پر اثر انداز ہوئی۔

پوڈنگٹن کے بقول "(یہاں) انتخابات کے معاملے میں مسائل ہیں جو آپ کو اکثر مضبوط جمہوریتوں میں دیکھنے میں نہیں آتے۔" ان کے نزدیک انتخابی مہم میں پیسے کا بکثرت استعمال اور ریاست کی طرف سے ووٹنگ کے طریقہ کار کو مزید مشکل بنانا ایسے عوامل ہیں جو جمہوری عمل کو متاثر کرسکتے ہیں۔

فریڈم ہاؤس نے موجودہ امریکی انتظامیہ کو درپیش بعض اخلاقی قضیوں بشمول ٹرمپ خاندان کے کاروباری تعلقات اور ان کے مفادات کا ٹکراؤ اور صدر کی طرف سے اپنے ٹیکس گوشوارے ظاہر نہ کرنے کی بابت بھی رپورٹ میں تذکرہ کیا۔

تنظیم نے چینی صدر شی جنپنگ کی زیر قیادت چین میں جبر میں اضافے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس ملک میں آزادی کی تنزلی کے عوامل میں شامل ہے۔

پوڈنگٹن نے بتایا کہ چین کی حکومت کا صحافیوں اور مختلف شعبوں میں اثرو رسوخ اور سنسرشپ کا نظام اسے آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، کینیڈا اور یہاں تک کہ امریکہ سے بھی کم پوزیشن پر رکھے ہوئے ہے۔

"جزوی آزاد" ممالک جیسے کہ میانمار کے بارے میں فریڈم ہاؤس کے مبصرین کا کہنا ہے کہ فوجی اقتدار سے جمہوریت کی طرف منتقلی کے تناظر میں یہاں کچھ بہتری تو دیکھی گئی لیکن یہاں خاص طور پر روہنگیا مسلمانوں کی وسیع پیمانے پر بنگلہ دیش ہجرت سمیت انسانی حقوق کی صورتحال خراب ہوئی۔

افغانستان اور عراق میں جاری جنگوں کے باوجود فریڈم ہاؤس کا کہنا ہے کہ ان ممالک پر 2018ء میں نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

پوڈنگٹن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ضروری نہیں کہ اس کا مطلب یہ ہو کہ یہ ملک صحیح یا غلط سمت میں جا رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ کہ ہے کہ وہاں بہت کچھ ہو رہا ہے اور ہم یہ پیش گوئی کرتے ہیں کہ وہاں آئندہ سال تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔"

امریکی ممالک میں خاص طور زمبابوے میں طویل عرصے تک برسراقتدار رہنے والے رابرٹ موگابے کی منصب صدارت سے علیحدگی کے تناظر میں فریڈم ہاؤس کا کہنا تھا کہ یہ ملک بحیثیت مجموعی "جزوی آزادی" کے زمرے میں آتا ہے۔

XS
SM
MD
LG