رسائی کے لنکس

یورپ اور وسطی ایشیا میں آزادی حملے کی زد میں: فریڈم ہاؤس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن میں قائم فریڈم ہاؤس نے وسطی یورپ اور یوریشیا کے 29 ملکوں کا جائزہ لیا جن میں سے نصف کو جمہوری اقدار میں ابتری کا سامنا ہے۔

جمہوریت کی حمایت میں کام کرنے والی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ یورپ بھر میں آزادیاں تیزی سے آمرانہ ریاستوں کی طرف سے حملے کی زد میں ہیں۔

منگل کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن میں قائم فریڈم ہاؤس نے وسطی یورپ اور یوریشیا کے 29 ملکوں کا جائزہ لیا جن میں سے نصف کو جمہوری اقدار میں ابتری کا سامنا ہے۔

اس رپورٹ کی پراجیکٹ ڈائریکٹر سلوینا ہاڈبینک کالوکوسکا نے کہا کہ ’’یوریشیا کی آمرانہ حکومتیں اپنے لوگوں کو مسلسل خبردار کرتی رہی ہیں کہ جمہوریت کی طرف قدم بڑھانے کا نتیجہ صرف انتشار، تشدد اور غربت میں ہو سکتا ہے جیسا کہ یوکرین میں ہوا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے یورپی یونین اور اس کے اتحادیوں کو یورپ کے اندر جمہوری معیار کو برقرار رکھنے کے لیے مزید کام کرنا ہو گا۔

فریڈم ہاؤس نے کہا کہ ملک میں اختلاف رائے کو دبانے اور یوکرین میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کے باعث 2014 میں روس کی درجہ بندی میں ایک دہائی میں ہونے والی سب سے زیادہ تنزلی ہے۔ 2014 میں یوکرین میں اس کے بقول وکٹر یانوکووچ کی ’’بدعنوان‘‘ صدارت کے خاتمے کے بعد چار درجے بہتری آئی ہے۔

بلقان کی ریاستوں میں سات میں سے چار ممالک میں تنزلی ہوئی جن میں صحافت کی آزادی کو خطرے کے باعث مونٹےنیگرو اور سربیا شامل ہیں۔

وسطی اور مشرقی یورپ میں صرف ایک ملک جمہوریہ چیک میں عمومی بہتری آئی ہے، جہاں سیاسی سکینڈلز اور عدم استحکام کے بعد حالات پرسکون ہوئے ہیں۔

فریڈم ہاؤس نے کہا کہ بیلاروس، ترکمانستان اور ازبکستان میں حالات ’’سنگین‘‘ ہیں جن کے نمبر اس رپورٹ میں سب سے کم تھے۔

XS
SM
MD
LG