رسائی کے لنکس

بحیرہ جنوبی چین میں گشت کو خطرہ نہ سمجھا جائے: امریکہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

گزشتہ ہفتے بحیرہ جنوبی چین میں امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے ایک متنازع جزیرے کے قریب 22 کلومیٹر کی علاقے میں گشت کیا جس پر چین سخت ناراض ہوا۔

امریکہ کے پیسفک کمانڈ کے کمانڈر ایڈمرل ہیری ہیرس نے کہا ہے کہ بحری سفر کی آزادی سے متعلق امریکہ کی کارروائیوں کو خطرہ تصور نہیں کیا جانا چاہیئے اور اس کے جہاز بحیرہ چین سے گزرتے رہیں گے۔

گزشتہ ہفتے امریکہ کے ایک جنگی جہاز نے بحیرہ جنوبی چین میں بیجنگ کے علاقائی دعوؤں کو چیلنج کیا تھا۔

امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے ایک متنازع جزیرے کے قریب 22 کلومیٹر کی علاقے میں گشت کیا جس پر چین سخت ناراض ہوا۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ ہر اس جگہ بحری جہاز بھیجے گا جس کی اجازت بین الاقوامی قانون دیتا ہے۔

امریکی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ایڈمرل ہیرس نے بیجنگ یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’’ہم کئی دہائیوں سے پوری دنیا میں بحری سفر کی آزادی کے متعلق کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔ اس لیے کسی کو ان پر حیرت نہیں ہونی چاہیئے۔‘‘

’’میں حقیقتاً یہ سمجھتا ہوں کہ ان معمول کی کارروائیوں کو کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں سمجھا جانا چاہیئے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’امریکہ بحیرہ جنوبی چین میں جزائر اور ان پر مختلف ملکوں کے دعوؤں پر کوئی مؤقف نہیں رکھتا اور ہم تمام دعویداروں کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ اپنے تنازعات بغیر دباؤ کے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق پر امن طریقے سے حل کریں۔‘‘

چین، فلپائن، ویتنام، تائیوان، ملائیشیا اور برونائی بحیرہ جنوبی چین میں مختلف علاقوں کے دعویدار ہیں مگر اس مصروف اور وسائل سے بھرپور آبی گزرگاہ میں چین کے سب سے زیادہ دعوے ہیں۔

اگرچہ امریکہ کا اس علاقے پر کوئی دعویٰ نہیں مگر اس نے تمام متعلقہ فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ یہاں بحالی کا کام اور فوجی سرگرمیاں معطل کریں۔

XS
SM
MD
LG