رسائی کے لنکس

چینی مظاہروں میں طلبا ’’فریڈمان مساوات‘‘ کا استعمال کیوں کر رہے ہیں؟


سنگوا یونی ورسٹی میں طلبا نے احتجاج کے دوران فریڈمان مساوات اٹھا رکھی ہے۔ فوٹو بذریعہ ٹوئٹر
سنگوا یونی ورسٹی میں طلبا نے احتجاج کے دوران فریڈمان مساوات اٹھا رکھی ہے۔ فوٹو بذریعہ ٹوئٹر

چین میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کی صفر کووڈ پالیسی کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین ملک کی سخت گیر سینسرشپ سے بچنے کے لیے احتجاج کے انوکھے طریقے ڈھونڈ رہے ہیں۔ ایسے میں بیجنگ کے چوٹی کی تعلیمی ادارے سنگوا یونیورسٹی کے طلبا نے فریڈ مین مساوات کے پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کیا۔

ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے ایکٹوسٹ نیتھن لا نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’چوٹی کے تعلیمی ادارے سنگوا یونیورسٹی کے طلبا نے فریڈمان مساوات کو پکڑ کر احتجاج کیا۔‘‘ بقول ان کے اگرچہ انہیں اس مساوات کے معنوں کا علم نہیں ہے لیکن مقامی تلفظ میں اسے ’’فری مین‘‘ کے طور پر پکارا جاتا ہے۔ اردو میں اس کے معنی آزاد انسان کے طور پر ہوں گے۔

’ایون پے‘‘ کے ہینڈل کے ساتھ ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ مساوات ملک کے لاک ڈاؤن کی پالیسی پر تبصرہ ہے۔ یعنی جیسے فریڈمان مساوات کا مطلب ہے کہ یہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے، یہاں بھی مراد ہے کہ لاک ڈاؤن بھی بالآخر کھولنا پڑے گا۔

روسی طبیعات دان الیکزینڈر فریڈمان کے نام پر مبنی فریڈمان مساوات کائنات کے پھیلاؤ کی شرح پر روشنی ڈالتی ہے۔

مظاہروں میں خالی کاغذ کے ساتھ احتجاج بھی مقبول

خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک رپورٹ میں لکھا کہ چین میں مظاہرین احتجاج کے لیے انوکھے طریقے اپنا رہے ہیں، ان میں سفید کاغذ کے خالی پلے کارڈ بھی شامل ہیں۔

ادارے کے مطابق جہاں سادہ کاغذ ایک علامت کے طور پر استعمال ہو رہا ہے وہیں یہ ملک کے سینسرشپ کے قوانین سے بچنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ایک اور ٹویٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چینی مشرقی صوبے زیجیانگ کے شہر وزہان میں ایک خاتون خالی کاغذ کے ساتھ احتجاج کرتی نظر آرہی ہیں۔

ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سنگوا یونیورسٹی میں طلبا نے مظاہرے کے دوران خالی کاغذ اٹھا رکھے ہیں۔

رائٹرز کے مطابق چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سخت گیر سینسرشپ کا نشانہ ہیں جس کی وجہ سے شہری احتجاج کے انوکھے طریقے اپنا رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے سوشل میڈیا میں آن لائن پلیٹ چیٹ رومز میں مظاہرین کو خالی کاغذ لانے کی تاکید کی جا رہی ہے۔ ادارے کے مطابق ’’وائٹ پیپر ایکسرسائز‘‘ کا ہیش ٹیگ ایک ایسی ویب سائٹ پر بلاک کیا جا چکا ہے۔

یاد رہے کہ دو برس قبل چین کے زیر انتظام ہانگ کانگ کے جزیرے میں جمہوریت کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے دوران شہر کی انتظامیہ کی جانب سے بعض طرح کے مظاہروں پر پابندی کے بعد خالی کاغذ کا احتجاج کا طریقہ مظاہرین کی جانب سے استعمال کیا گیا تھا۔

چینی حکومت کا مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان

چین کی کمیونسٹ پارٹی نے منگل کے روز ایک اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں جاری مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے لگی ہے۔ منگل کی رات چین نے کہا وہ ’’معاندانہ قوتوں کی جانب سے تخریب کاری اور دراندازی کی سرگرمیوں کے خلاف مضبوط کریک ڈاؤن کرے گا۔‘‘

ملک کے مرکزی سیاسی اور قانونی معاملات کے کمیشن کی جانب سے جاری کیے جانے والے اس بیان میں ملک میں کم از کم 15 شہروں میں جاری مظاہروں پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا گیا۔ ان شہروں میں ملک کے بڑے تجارتی مرکز شنگھائی سمیت دارالحکومت بیجنگ بھی شامل ہے۔

وائس آف امریکہ کے کین بریڈمائیر کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملک کے اہم صنعتی مرکز گوانگجو میں سیکیورٹی اہل کار طبی لباس پہنے اور شیلڈز پکڑ کر سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔

بیجنگ میں بدھ کے روز سینکڑوں ایس یو وی، وین اور بکتر بند گاڑیاں بھڑکیلی روشنیوں کے ساتھ شہر کی سڑکوں پر کھڑی ہیں اور پولیس اور پیراملٹری فورسز لوگوں کی شناخت کے ساتھ ان کے موبائل فونز میں موجود فوٹوز اور ممنوعہ ایپس کی تلاش کر رہے ہیں۔

متعدد شہروں سے پوسٹ ہونے والی ویڈیوز میں پولیس کو مظاہرین کو گرفتار کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے اکثر خاموشی سے یا ایک خالی کاغذ پکڑے مظاہرہ کر رہے تھے جو ملک میں آزادی اظہار کے عدم وجود پر بزعم خود ایک بیان ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان گرفتار ہونے والے مظاہرین اور ان کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں کوئی معلومات موجود نہیں ہے۔

اس رپورٹ کے لیے بعض مواد امریکی خبر رساں ادارے اور رائٹرز سے لیا گیا۔

XS
SM
MD
LG