رسائی کے لنکس

جی سیون سربراہ اجلاس، موسمیاتی تبدیلی کا متنازع موضوع ایجنڈا پر


معیشت کے اعلیٰ مشیر، گیری کوہن کے بقول، ’’میرے خیال میں وہ یورپی مؤقف جاننے کے کوشاں ہیں۔ جیسا کہ آپ امریکہ کے مؤقف کو جانتے ہیں، ایسا ہے کہ دونوں فریق انتہائی ٹھوس آراٴ رکھتے ہیں‘‘

سسلی میں منعقدہ ’گروپ آف سیون‘ (جی 7) کے سربراہ اجلاس میں، جمعے کے روز موسمیاتی تبدیلی کا انتہائی متنازع موضوع ایجنڈے کا حصہ ہے۔

امریکی انتظامیہ کے اہل کاروں نے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، جنھوں نے اپنی انتخابی مہم کی دوران انسانی کے پیدا کردہ عالمی تپش کے معاملے کو ایک فریب قرار دیا تھا، سربراہ اجلاس کے مکمل ہونے کا انتظام کریں گے، جس کے بعد ہی وہ کوئی فیصلہ کریں گے۔

معیشت کے اعلیٰ مشیر، گیری کوہن کے بقول، ’’میرے خیال میں وہ یورپی مؤقف جاننے کے کوشاں ہیں۔ جیسا کہ آپ امریکہ کے مؤقف کو جانتے ہیں، ایسا ہے کہ دونوں فریق انتہائی ٹھوس آراٴ رکھتے ہیں‘‘۔

پچھلے ایک عشرے کے دوران، ’جی7‘ نے بارہا یہ بات تسلیم کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ لاحق ہے۔ سربراہان کو توقع ہے کہ ٹرمپ امریکہ کی جانب سے دو سال قبل دستخط ہونے والے پیرس سمجھوتے کا پاس رکھیں گے، جس میں ’گرین ہاؤس گیسز‘ کے اخراج کو کم کرنے کے عزم کا اعلان کیا گیا تھا۔

یورپی کمیشن کے صدر، ژاں کلوڈ جنکر کے بقول، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ پیرس سمجھوتے پر کُلی طور پر عمل درآمد کیا جائے گا‘‘۔

تاہم، سفارت کار تسلیم کرتے ہیں کہ اس بات کا امکان نہیں کہ سربراہ اجلاس کے دوران ٹرمپ کوئی ٹھوس مؤقف اختیار کریں گے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ سربراہان کی جانب سے جاری ہونے والے حتمی اعلامیے میں خاصی ردو بدل ہوگی۔ اُس بیان کے لحاظ سے جو جاپان میں ہونے والے گذشتہ سربراہ اجلاس کے دوران جاری کیا گیا تھا۔

جیک شمت ’نیشنل رسورسز ڈفنس کونسل‘ کے بین الاقوامی پروگرام کے سربراہ ہیں۔ بقول اُن کے ’’ترقی یافتہ ملکوں کے اِس اہم گروپ کے لیے یہ بات شاذ و نادر کا معاملہ ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں کوئی واضح پیغام نہیں دیں گے‘‘۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’جی 7‘ کے ایجنڈا میں اُن کی جانب سے ’’دہشت گردی اور شمالی کوریا اہم ترین موضوع ہوں گے‘‘۔

جاپان کے وزیر اعظم شِنزو آبے کے ہمراہ نشت رکھتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ سربراہ اجلاس ’’شمالی کوریا کے مسئلے پر خصوصی دھیان مرتکز کرے گا‘‘۔

جمعے کے روز وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں راہنماؤں نے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ’’دہشت گردی کے خطرات سے نبردآزما ہونے کے حوالے سے مکمل طور پر تعاون کریں گے‘‘، جب کہ ’’شمالی کوریا کے خلاف تعزیرات میں توسیع‘‘ کے معاملے پر متفق ہیں؛ تاکہ شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل اور جوہری ہتھیار تشکیل دینے کے پروگرام سے نمٹ سکیں۔

XS
SM
MD
LG