رسائی کے لنکس

گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور


گلگت بلتستان اسمبلی
گلگت بلتستان اسمبلی

پاکستان کے ہمسایہ ملک چین کے ساتھ ملحقہ علاقے گلگت بلتستان کی اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے اس علاقے کو عبوری صوبہ قرار دینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

منگل کو ڈپٹی اسپیکر نذیر احمد کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ خالد خورشید اور قائدِ حزبِ اختلاف امجد حسین نے متفقہ طور پر گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کی قرارداد پیش کی جو اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کا یہ مقتدر ایوان عوام کی دیرینہ خواہش کو مدِنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت، وزیرِ اعظم پاکستان اور دیگر ریاستی اداروں کے حکام بالا سے پر روز مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کا درجہ دے کر قومی اسمبلی، سینیٹ اور دیگر وفاقی اداروں میں مناسب نمائندگی دی جائے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ عبوری صوبے کا درجہ دینے کے سلسلے میں آئینِ پاکستان میں مناسب ترامیم کا بل پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے اور اس بات کا خاص حیال رکھا جائے کہ مذکورہ ترامیم سے اقوامِ متحدہ کی تنازع کشمیر سے متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں پاکستان کا اصولی مؤقف برقرار رہے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ مقتدر ایوان اس بات کا بھی اعادہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اپنے بھائیوں کی جدوجہد آزادی میں اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔

گلگت بلتستان کے سابق وزیرِ اعلیٰ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حافظ حفیظ الرحمان نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں تصدیق کی کہ یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور ہوئی ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے اس کی حمایت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چوں کہ اس قسم کی قراردادیں ماضی میں بالخصوص ان کے دورِ حکومت میں 2017 اور 2018 میں بھی منظور ہوئی ہیں۔ لہذٰا اس کی ضرورت نہیں تھی مگر حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں بشمول وزیرِ اعلیٰ نے اس کی ازسرنو منظوری کے لیے رابطہ کیا۔ اسی وجہ سے ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے اراکینِ اسمبلی نے بھی اس کی حمایت کی۔

حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ صوبوں کے قیام کا تعلق پاکستان کے آئین کے آرٹیکل ایک اور صوبوں کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی کا تعلق آئین کے آرٹیکل 257 اور 258 سے ہے اور جب تک پاکستان کے آئین میں ترمیم نہیں کی جاتی تب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

وائس آف امریکہ نے اس بابت وفاقی وزیر برائے اُمور کشمیر علی امین گنڈا پور سے مؤقف جاننے کی کوشش کی، تاہم وہ دستیاب نہیں ہو سکے۔

البتہ، گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وزیرِاعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے ایک ٹوئٹ میں اس قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے۔

گلگت بلتستان کو 1947 میں ایک انتظامی ڈویژن کی حیثیت حاصل تھی جس کے لیے مختلف ادوار میں بلدیاتی نظام کے تحت انتخابات ہوتے رہتے تھے۔ تاہم اسے 2009 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اس علاقے کو خود مختاری دی تھی۔ نومبر 2009 میں پہلی بار باقاعدہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہوئے تھے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کو کامیابی حاصل ہوئی۔

سال 2015 میں دوسرے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور نومبر 2020 میں ہونے والے انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف کو کامیابی حاصل ہوئی۔ وزیرِاعظم عمران خان نے نومبر 2020 کے انتخابات سے قبل گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کا یقین دلایا تھا۔

XS
SM
MD
LG