رسائی کے لنکس

منفرد گلو کارہ گیتا دت کی یاد میں


گلوکارہ گیتا دت
گلوکارہ گیتا دت

گیتا دت ایک منفرد آواز لے کر پیدا ہوئی تھیں ۔ ان کی گائیکی میں جوسوز تھا وہ انہیں پر ختم ہو گیا ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ چار دہائیاں گزر جانے کے باوجود گیتا دت کی آواز مدھم نہیں ہوئی ہے ۔ ان کے بول آج بھی دل میں اتر جاتے ہیں اور سننے والا محو ہو کر رہ جاتا ہے اس کے ساتھ ساتھ گلو کارہ کا درد اپنے اندر بھی محسوس کرتا ہے ۔

گیتا دت کا پیدائشی نام گیتا گھوش رائے چودھری تھا اور وہ 23 نومبر سنہ 1930 کو ایک دولت مند زمیندار خاندان میں پیدا ہوئی تھیں جس کا تعلق مشرقی بنگال کے فرید پور سے تھا جو ابھی بنگلہ دیش ہے ۔لیکن ان کے والدین سنہ 1942 میں ممبئی آگئے تھے اور اس وقت گیتا کی عمر صرف 12 سال تھی ۔ چونکہ گانا بجانا بنگلہ تہذیب و ثقافت کا ایک حصہ ہے ۔ اس لئے انہیں بھی بچپن سے ہی اس کی تعلیم دی گئی ۔ انہوں نے اپنی ابتدائی آواز سنہ 1946 میں ایک فلم ”بھگت پرہلاد“ میں دی تھی ۔ اس کے بعد پھر وہ کچھ چھوٹی چھوٹی فلموں میں بھجن گاتی رہیں ۔ لیکن ان کی شناخت سنہ 1955 میں‘ دیوداس ‘ اور سنہ 1957 میں فلم ’ پیاسا ‘ سے ہوئی ۔ انہوں نے فلم” پیاسا“ کے جو گانے اپنی پر سوز آواز میں دئے انہیں کوئی آج بھی فراموش نہیں کر پاتا ہے ۔ ان کے گائے ہوئے گانے ’ آج سجن موہے انگ لگا لو‘ یا ’ ’ ہم آپ کی آنکھوں ‘ میں بہت ہی مقبول ہوئے ۔ دیو داس کا گانا ’ آن ملو آن ملو ‘ ہر شخص کی زبان پر تھا یا پھر اس سے قبل کا گانا ’ میرا سندر سپنا بیت گیا ‘ فلم ” دو بھائی “ اور تدبیر سے بگڑی ہوئی تقدیر بنا لو ‘ مقبول عام تھے ۔ دراصل گیتا دت نے ایک منفرد آواز پائی تھی ۔ اس لئے انہوں نے جو بھی گانا گایا اسے ایک نئی طرح دے دی ۔ ’ صاحب بی بی اور غلام ‘ میں ان کا گایا ہوا گانا ’ نہ جاﺅ سئیاں چھڑا کے بیاں ، قسم تمہاری میں رو پڑوں گی ، سامع کی آنکھوں میں آنسو لا دیتا ہے یا پھر ’ شرط ‘ فلم کا گانا ’ نہ یہ چاند ہوگا نہ تارے رہیں گے ‘ اور صاحب بی بی غلام ‘ کا گانا ’ پیا ایسو جیا میں سمائے گئیورے ‘ یہ سب ناقابل فراموش گانے ہیں اور یہ گانے جب بھی بجائے جاتے ہیں تو گیتا دت کی کھنکتی ہوئی پر سوز آواز سامع کے ذہن و دل میں اتر جاتی ہے ۔

حالانکہ گیتا دت کی ذاتی زندگی بہت اچھی نہیں گزری اس لئے محض 41 برس کی کم عمر میں ہی ان کا انتقال ہو گیا ۔ان کی شادی مشہور ادا کار گرو دت سے 23 مئی سنہ 1953 کو ہوئی تھی ۔ سنہ 1964 میں ’گرو دت‘ کی بے حد شراب نوشی کے سبب موت واقع ہو گئی تھی بلکہ کہا تو یہ جاتا ہے کہ انہوں نے ذہنی تناﺅ کے سبب خود کشی کرلی تھی ۔ کیونکہ اس سے قبل بھی وہ دوبار اس طرح کی ناکام کوششیں کر چکے تھے اور ان پر نروس بریک ڈاﺅن کا حملہ ہوتا تھا ۔ کیونکہ ان کے معاشی حالات کافی خراب ہو گئے تھے ۔ ان کی موت کے بعد گیتا دت 8 برسوں تک زندہ رہیں ۔ لیکن انہیں بھی حالات کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا اور 20 جولائی سنہ 1972 کو لیور سرائیسس کے سبب ان کی ممبئی میں موت واقع ہو گئی ۔گیتا دت نے کئی فلموں میں بھی کام کیا تھا ۔ لیکن انہیں ان کی ریشمی غمناک آواز کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے اور اس آواز کے سہارے انہوںنے سامعین کے لئے بہت سے ناقابل فراموش گیت تخلیق کئے ۔

XS
SM
MD
LG