رسائی کے لنکس

جنرل باجوہ تین روزہ دورے پر چین پہنچ گئے


Afghanistan Civil Society Representative Heda Khamoush holds up photos of women's rights activists recently detained in Afghanistan, during a meeting with Afghan Taliban members at the Soria Moria hotel in Oslo, Norway.
Afghanistan Civil Society Representative Heda Khamoush holds up photos of women's rights activists recently detained in Afghanistan, during a meeting with Afghan Taliban members at the Soria Moria hotel in Oslo, Norway.

پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ تین روزہ سرکاری دورہ پر بیجنگ میں ہیں جہاں وہ چینی قیادت اور اپنے چینی ہم منصب سے دو طرفہ امور پر اور اطلاعات کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک ) کے منصوبوں سے متعلق تبادلہ خیال کریں گے۔

پاکستان کی نئی منتخب حکومت کے گزشتہ ماہ برسر اقتددار آنے کے بعد جنرل باجوہ کا چین کا یہ پہلا دورہ ہے۔

پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ جنرل باجوہ اتوار کو بیجنگ پہنچے جہاں وہ چینی قیادت اور اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔ تاہم بیان میں اس دورے کی مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دورہ ایک پاکستانی عہدیدار کے سی پیک کے منصوبوں کو معطل کرنے سے متعلق دیئے جانے والے بیان کی وجہ سے پیدا ہونے والے منفی تاثر کو ختم کرنے کی کوشش ہو گی۔

اسلام آباد میں قائم ’انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز‘ کے ڈائریکٹر نجم رفیق کا کہنا ہے کہ اگرچہ چینی حکومت نے کھلے عام پاکستان کے عہدیدار کے بیان پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ بیان ان کے بقول سی پیک منصوبوں سے ایک منفی تاثر کا باعث بنا۔ پیر کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا" یہ دورہ اس پس منظر میں ہے اور چینی قیادت کو اعتماد دلانے کے لیے ہے کہ پاکستان کی حکومت سی پیک کے منصوبوں کو بند نہیں کر رہا ہے۔ لیکن ایک نئی حکومت آئی ہے تاکہ دوبارہ ان منصوبوں پر بات چیت کی جائے تاکہ گزشتہ حکومت کے دور میں اگر سی پیک سے جڑے منصوبوں کے کچھ پہلو نظر انداز ہوئے ہیں ان پر دوبارہ بات چیت کی جا سکے۔"

چین اور پاکستان سی پیک منصوبوں سے متعلق اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان کسی طرح کے اختلافات کی اطلاعات کو مستر د کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ یہ منصوبے جاری رہیں گے جو دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں۔

دوسری طرف پیر کو پارلیمان کے مشترکہ ا جلاس سے اپنے پہلےخطاب میں صدر پاکستان عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت چین پاکستان اقتصادی رہداری (سی پیک) منصوبے کی بھرپور حمایت کرتی ہے جس کی وجہ سے ان کے بقول خطے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

"میں توقع کرتا ہوں کہ حکومت سی پیک کے منصوبے تیزی سے مکمل کرے گی جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید مضوط ہوں گے اور خطے میں ایک نئے باب کا اضافہ ہو گا۔"

واضح رہے پاکستان کے مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے گزشتہ ہفتے فنانشل ٹائمز کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کی نئی حکومت سی پیک منصوبوں کا دوبارہ جائزہ لینے کے ساتھ ایک دہائی قبل چین کے ساتھ طے پانے والے تجارتی معاہدے سے متعلق چینی حکام سے دوبارہ بات چیت کرے گی جو چین کے حق میں ہے۔

تاہم رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ان کا بیان صحیح تناظر میں پیش نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کے تحت چین پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا اور یہ منصوبے 'بیلٹ اور روڈ' کے عنوان سے جاری چین کے وسیع منصوبے کا اہم حصہ ہیں۔

XS
SM
MD
LG