رسائی کے لنکس

افغانستان میں امن علاقائی سلامتی کے لیے ضروری: راحیل شریف


جنرل راحیل شریف
جنرل راحیل شریف

پاکستانی فوج کے سربراہ نے کہا کہ ایک پرامن افغانستان خطے میں رابطے قائم کرنے میں اور چین، پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے استفادہ کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن اور مصالحتی عمل علاقائی امن و سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے جاری آپریشن ضرب عضب کے نتیجہ خیز فوائد حاصل کرنے کے لیے پاک افغان سرحد پر مزید اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔

جنرل راحیل شریف نے ان خیالات کا اظہار منگل کو جرمنی کے شہر میونخ میں جنوب ایشیائی سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق جنرل راحیل کا کہنا تھا کہ اندرونی اور بیرونی بدامنی نے پاکستان کی سماجی و معاشی فضا کو بری طرح متاثر کیا اور ان کے بقول ملک میں استحکام پیدا کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں سے پاکستان اور خطے کے لیے معاشی مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایک پرامن افغانستان خطے میں رابطے قائم کرنے میں اور چین، پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے استفادہ کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر تک، مواصلات، بنیادی ڈھانچے اور صنعتوں کا ایک جال بچھایا جا رہا ہے اور پاکستانی عہدیداروں کے بقول اربوں ڈالر کا یہ منصوبہ پورے خطے میں خوشحالی کا باعث بنے گا۔

حالیہ مہینوں میں پاکستان کے خصوصاً شمال مغرب میں ہونے والے دہشت گرد واقعات کو حکام جہاں شدت پسندوں کے خلاف جاری فوجی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہیں وہیں یہ بیانات بھی سامنے آئے تھے کہ بعض بیرونی طاقتیں پاک چین راہداری منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے لیے ملک میں بدامنی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔

پاکستانی عہدیدار اس میں بھارت کی خفیہ ایجنسی 'را' کے ملوث ہونے کا دعویٰ بھی کر چکے ہیں، جنہیں بھارت نے مسترد کیا ہے۔

جنرل راحیل شریف کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پڑوسی ملک افغانستان نے اپنے ہاں ہونے والی عسکری کارروائیوں میں پاکستانی سرزمین کے استعمال ہونے کے الزام عائد کیے ہیں۔

ایک روز قبل ہی افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کا اپنا عزم پورا کرے۔

گزشتہ ماہ افغان صدر اشرف غنی نے بھی اسلام آباد پر انگشت نمائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ افغانستان کے لیے خطرہ بننے والے دہشت گردوں کے خلاف بھی کارروائی کرے جنہوں نے ان کے بقول پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں۔

تاہم اسلام آباد افغانستان میں پائیدار امن کے لیے اپنی حمایت اور تعاون کی یقین دہانیوں کے ساتھ یہ کہتا ہے کہ وہ اپنے ہاں بغیر کسی تفریق کے تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے اور اس کا اصرار ہے کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے دہشت گرد فرار ہو کر افغانستان چلے گئے ہیں جن کے خلاف کابل کارروائی کرے۔

XS
SM
MD
LG