رسائی کے لنکس

ہزاروں پناہ گزینوں کی آسٹریا اور جرمنی آمد


حکام کے مطابق ہنگری میں کئی روز سے پھنسے پناہ گزینوں کو لے کر کئی ٹرینیں آسٹریا پہنچی ہیں جہاں سے ہزاروں تارکینِ وطن کو آگے جرمنی روانہ کردیا گیا ہے۔

مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ کے جنگ زدہ علاقوں سے فرار ہو کر غیر قانونی راستوں سے یورپ پہنچنے والے پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے اعلان کے بعد گزشتہ دور روز کے دوران 20 ہزار سے زائد تارکینِ وطن جرمنی اور آسٹریا پہنچ گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر" نے ہزاروں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کی میزبانی کرنے کے فیصلے پر جرمنی اور آسٹریا کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ "انسانی اقدار پر مبنی سیاسی قیادت" کا فیصلہ ہے۔

مشرقی وسطیٰ اور افریقی ملکوں سے ہزاروں افراد پرخطر ذرائع سے سفر کر کے ہنگری پہنچے تھے جہاں کئی دنوں تک پھنسے رہنے کے بعد جمعے کو انھوں نے آسٹریا اور جرمنی کی طرف رخ کیا جنہوں نے ان لوگوں کے لیے اپنی سرحدیں کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

حکام کے مطابق ہنگری میں کئی روز سے پھنسے پناہ گزینوں کو لے کر کئی ٹرینیں آسٹریا پہنچی ہیں جہاں سے ہزاروں تارکینِ وطن کو آگے جرمنی روانہ کردیا گیا ہے۔

ٹرینوں کے علاوہ گاڑیوں کے قافلوں اور پیدل بھی سیکڑوں پناہ گزینوں سرحد عبور کرکے ہنگری سے آسٹریا میں داخل ہوئے ہیں۔

یو این ایچ سی آر نے ایک بیان میں آسٹریا اور جرمنی کی سول سوسائٹی کی طرف سے پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہنے کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ صرف چند ملکوں کی طرف سے ان افراد کی میزبانی کا فیصلہ ہی کافی نہیں۔

ادارے کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے اس بحران سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے۔

جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے ٹیکسوں میں اضافہ اور متوازن بجٹ کو متاثر کیے بغیر بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔

پناہ کے لیے قدرے نرم قوانین کی بنیاد پر جرمنی پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا یورپی یونین کا سب سے بڑا ملک ہے۔

گزشتہ ماہ جرمنی نے پناہ کے متلاشی ایک لاکھ افراد کو رجسٹر کیا تھا جب کہ رواں سال ایسے افراد کی تعداد آٹھ لاکھ تک پہنچنے کی توقع ہے جو کہ گزشتہ سال کی نسبت چار گنا زیادہ ہے۔

اپنے ہفتہ وار وڈیو پاڈکاسٹ میں آنگیلا مرخیل کا کہنا تھا کہ "ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہمیں مشکل کا سامنا ہے، ہمارا بجٹ متوازن ہے یا قرضے کے مسائل ہیں، یہ چیزیں (اس صورتحال میں) اب ضروری نہیں۔"

ایک مقامی اخبار کو انٹرویو میں ان کے عزم ظاہر کیا کہ برلن پناہ گزینوں کے مسائل کی وجہ سے ٹیکسوں کو نہیں بڑھائے گا۔

XS
SM
MD
LG