رسائی کے لنکس

جرمنی میں ’غیرت‘ کے نام پر بیٹی کا قتل


اخبار ڈیلی میل کے مطابق، جرمنی میں پاکستانی والدین کے خلاف غیرت کے نام پر بیٹی کو قتل کرنے کے الزام میں مقدمہ کی کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے۔

جرمنی میں ایک بیٹی خاندان کی عزت و آبرو کے تحفظ کی خاطر قربان کر دی گئی ہے۔ جرمنی کے شہر ڈارم اشٹڈٹ میں ایک سنگ دل باپ نے اپنی انیس سالہ بیٹی کو گلہ گھونٹ کر ہلاک کرنے کا اعتراف کیا ہے، جو خاندان سے باہر اپنی مرضی سے شادی کرنا چاہتی تھی۔

اخبار ڈیلی میل کے مطابق، جرمنی میں پاکستانی والدین کے خلاف عزت کے نام پر بیٹی کو قتل کرنے کے الزام میں مقدمہ کی کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے۔

51 سالہ اسد اللہ خان اور ان کی اہلیہ شازیہ کو اپنی بیٹی کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، وہ دونوں ڈارم اشٹڈٹ کے اسٹیٹ کورٹ میں لاریب نامی لڑکی کے قتل کے مقدمے کی سماعت پر ہیں۔

عدالت میں مقتولہ کے باپ اسد اللہ نے روتے ہوئے بتایا کہ لاریب ایک ڈینٹیسٹ ٹیکنیشن تھی، وہ ایک لڑکے کے ساتھ رشتے میں تھی، جسے خاندان نے منظور نہیں کیا تھا اور وہ خاندان کی رسوائی کا باعث بن رہی تھی، جبکہ وہ لاریب کی خاندان میں شادی کرنا چاہتے تھے، جیسے ان کی اپنی ارینج شادی ہوئی تھی۔

عدالت میں مقتولہ کی والدہ شازیہ کا ایک بیان پڑھ کر سنایا گیا، جس میں انھوں نے کہا کہ لاریب کئی راتوں سے گھر نہیں آئی تھی، اس نے حجاب پہننا چھوڑ دیا تھا اور انھیں ایسا ثبوت ملا تھا جس سے یہ واضح ہو گیا تھا لاریب اور اس لڑکے کی دوستی ملاقاتوں کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ دونوں کے درمیان جنسی تعلقات بھی ہیں۔

رواں برس جنوری میں کیے جانے والے اس قتل کے بارے میں عدالت کو مبینہ طور پر بتایا گیا کہ اس رات لاریب کی چھوٹی بہن ندا کو دانستہ طور پر رشتہ دار کے گھر بھیج دیا گیا تھا۔

شازیہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس رات لاریب اور اس کے والد کے درمیان جھگڑا بڑھ گیا تھا اور لاریب نے اپنے باپ پر ہاتھ اٹھایا تھا۔

وقوعے کے دن اسد اللہ سوئی ہوئی لاریب کے کمرے میں پہنچے اور انھوں نے مبینہ طور اس کا گلہ گھونٹ کر اسے ہمیشہ کی نیند سلا دیا۔

مقتولہ کی ماں شازیہ کا اصرار تھا کہ وہ گٹھیا کی مریض ہے اور اتنی طاقت نہیں رکھتی ہے کہ وہ شوہر کو روک سکتی حتی کہ وہ چیخنا چاہتی تھی لیکن وہ اس وقت چیخنے کے قابل بھی نہیں تھی۔

انھوں نے کہا کہ وہ اس واقعے کے بعد اپنے شوہر کے ساتھ تعاون کرنے پر مجبور تھی۔

قتل کے بعد لاریب کو شازیہ نے دوسرے لباس میں ملبوس کیا اور وہ اسے وہیل چیئر پر بیٹھا کر اپنی عمارت کی بلڈنگ سے نیچے کار پارکنگ میں لے کر آئے، جہاں سے انھوں نے اسے کار میں ڈالا اور ایک سنسان جگہ پر جا کر مقتولہ کی نعش کو نیچے کھائی میں پھینک دیا۔

مقتولہ کی چھوٹی بہن ندا نے عدالت میں والدین کےخلاف بیان دیتے ہوئے کہا اس کی ماں دبی دبائی عورت نہیں ہے، وہ جو کرنا چاہتی تھیں ہمیشہ کرتی تھیں وہ والد کی طرح سخت مزاج رکھتی ہیں وہ مجھے اور میری بہن کو چھڑی سے مارا کرتی تھیں۔

اس نے بتایا کہ ہمارے گھر میں اس کے دوست کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، میرے والد بہن سے اکثر کہتے تھے کہ وہ اس کی شادی پاکستان لے جا کر زبردستی کر دیں گے ۔

عدالت میں ندا نے مبینہ طور پر والدین کے ساتھ لاتعلقی ظاہر کی اور اس نے اپنی والدہ کے ہاتھ کو جھٹک دیا۔

لاریب کے قتل کے مقدمہ کی سماعت ابھی جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG