رسائی کے لنکس

100 اسلحہ ساز کمپنیوں نے 400 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے، رپورٹ


یوکرین میں ہتھیاروں کی نمائش۔ 15 نومبر 2018
یوکرین میں ہتھیاروں کی نمائش۔ 15 نومبر 2018

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) نے 2017 کے دوران دنیا بھر میں ہتھیاروں کی فروخت اور خرید کے رجحانات پر ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہتھیار بنانے والی دنیا کی 100 چوٹی کی کمپنیوں میں امریکہ سرفہرست ہے، جب کہ دوسری پوزیشن پر روس کی اسلحہ ساز کمپنیاں رہیں۔

10 دسمبر 2018 کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیا کی 100 بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں نے 2017 میں 398 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے۔

دنیا بھر میں جہاں امن کے فروغ اور جنگوں سے اجتناب پر روز دیا جا رہا ہے وہاں 2017 میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں ڈھائی فی صد زیادہ ہتھیار فروخت ہوئے۔ اگر 2017 کی فروخت کا موازنہ 2002 سے کیا جائے تو ہتھیاروں کی فروخت میں اضافے کی شرح 44 فی صد ہے۔

دنیا بھر میں ہتھیاروں کی خرید وفروخت پر نظر رکھنے والے ادارے ایس آئی پی آر آئی نے اپنی رپورٹ میں چین کو شامل نہیں کیا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ چین کی اسلحہ ساز کمپنیوں کے اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

جب کہ بزنس ان سائٹ ویب سائٹ کے مطابق چین نے 2013 سے 2017 کے دوران 48 ملکوں کو ہتھیار فروخت کیے۔ چین کے ہتھیاروں سب سے بڑا خریدار پاکستان ہے۔ چینی ہتھیاروں کی کل فروخت کا 35 فی صد حصہ پاکستان نے حاصل کیا جب 19 فی صد بنگلہ دیش نے اور 10 فی صد ہتھیار الجیریا نے خریدے۔

دنیا بھر میں ہتھیاروں کی فروخت کے لحاظ سے امریکی کمپنیاں نمایاں رہیں۔ پچھلے سال چوٹی کی ایک سو ہتھیار ساز کمپنیوں میں سے 42 امریکی کمپنیاں تھیں۔ ان کمپنیوں نے مجموعی طور پر 226 ارب 60 کروڑ ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کیے۔ یہ رقم 100 چوٹی کی کمپنیوں کی کل فروخت کا 57 فی صد ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی 10 اسلحہ ساز کمپنیوں میں سے 5 کا تعلق امریکہ سے ہے۔ ایس آئی پی آر آئی کے فوجی اخراجات امور کے ڈائریکٹر اوڈی فلورینٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ کے محکمہ دفاع کی ہتھیاروں کے لیے طلب کا براہ راست فائدہ امریکی کمپنیوں کو پہنچ رہا ہے۔

لاک ہیڈ مارٹن سن 2017 میں بدستور دنیا کی سب سے بڑی اسلحہ ساز کمپنی رہی۔ اس نے پچھلے سال تقریباً 45 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے۔ اس قطار میں دوسرا نمبر بوئنگ کا ہے جس کی فروخت لاک ہیڈ مارٹن سے 18 ارب ڈالر کم رہی۔

سن 2017 میں روس دنیا میں دوسرا سب سے بڑا ہتھیار فروخت کرنے والا ملک بن گیا۔ اسلحہ ساز 100 کمپنیوں کی فروخت میں روس کا حصہ ساڑھے نو فی صد ہے۔ اس سے پہلے سن 2002 سے 2016 تک یہ مقام مسلسل برطانیہ کو حاصل رہا۔

دنیا کی 10 پہلی اسلحہ ساز کمپنیوں میں 2017 میں پہلی بار روسی کمپنی الما زینٹی کا نام شامل ہوا۔ اس کمپنی نے ساڑھے 8 ارب ڈالر سے زیادہ کے ہتھیار فروخت کیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ نے مغربی یورپ کے سب سے بڑے اسلحہ ساز ملک کی اپنی حیثیت برقرار رکھی۔

مغربی یورپ کی 24 بڑی کمپنیوں نے 2017 میں مجموعی طور پر تقریباً 95 ارب کے ہتھیار فروخت کیے جب کہ اس میں برطانیہ کا حصہ لگ بھگ 23 ارب ڈالر رہا۔

ایس آئی پی آر آئی کے چارٹ کے مطابق سن 2013 سے 2017 کے دوران بھارت ہتھیار خریدنے والے سب سے بڑے ملک کے طور پر سامنے آیا۔ دنیا بھر میں خریدے جانے والے ہتھیاروں میں 12 فی صد حصہ بھارت کا جب کہ 10 فی صد کے ساتھ سعودی عرب دوسرے نمبر پر رہا۔ اس فہرست میں تیسرا نمبر مصر اور اس کے بعد متحدہ عرب امارات کا نام ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہتھیاروں کی عالمی خرید میں پاکستان کا حصہ 2 اعشاریہ 8 فی صد ہے۔

XS
SM
MD
LG