رسائی کے لنکس

کئی ملکوں نے بوئنگ 737 ماڈل میکس 8 طیارے گراؤنڈ کر دیے


بوئنگ 737 طیارہ، فائل فوٹو
بوئنگ 737 طیارہ، فائل فوٹو

پانچ مہینوں میں دوسری بار مسافر بردار طیارہ کریش ہونے کے بعد بوئنگ کمپنی کے طیارے 737 MAX -8 کی فلائٹس کو آسٹریلیا، سنگاپور اور دیگر بہت سے ممالک نے بند کر دیا ہے کیوں کہ اس طیارے پر عالمی طور پر سوالات اٹھنے لگ گئے ہیں۔

چین، انڈونیشیا، برازیل اور میکسیکو کی متعدد ائیرلائینز نے اس کے بعد 737 MAX -8 کی فلائٹس معطل کر دی ہیں جب اتوار کے روز ایتھوپین ائیرلائین کا اسی ماڈل کا طیارہ کریش ہونے سے عملے سمیت 157 افراد ہلاک ہو گئے۔

آسٹریلیا اور سنگاپور کی سول ایوی ایشن کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ معطلی عارضی ہے۔ اتوار کے حادثے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ اس معطلی کی وجہ سے فجی ائیرلائینز اور سنگاپور کی سلک ائیر کی فلائٹس متاثر ہوں گی۔

ایتھوپئین ائیرلائین کا وہ طیارہ جو اکتوبر میں جکارتا ائیرپورٹ سے ٹیک آف کرنے کے چند منٹوں کے بعد ہی جاوا کے قریب سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، اسی ماڈل کا تھا۔ اس حادثے میں 189 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

کم از کم دو عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے طیارے کے گرنے سے پہلے اس کے پچھلے حصے سے دھواں نکلتے دیکھا تھا۔

انکواری ٹیم کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز کریش ہونے والے طیارے کا ڈیٹا ریکارڈر اور کاکپٹ کا وائس ریکارڈر مل گیا ہے، جس سے توقع ہے کہ حادثے کی وجوہات کا پتا لگایا جا سکے گا۔

اکتوبر کے حادثے کے بعد انڈونیشیا کے حکام کے مطابق جہاز کے فلائیٹ ڈیٹا سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ طیارے کا آٹو میٹک سیفٹی سسٹم اسے نیچے کی جانب دھکیلتا رہا، جب کہ پائلٹ طیارے کو فضا میں بلند کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

اتوار کے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لئے دنیا بھر سے افسوس کے پیغامات بھیجے جا رہے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کا 35 ملکوں سے تعلق تھا جن میں اقوام متحدہ کے 22 اہل کار بھی شامل تھے جو نیروبی میں ایک ماحولیاتی کانفرنس میں شرکت کے لئے جا رہے تھے۔

کانفرنس میں پیر کے روز جھنڈے سرنگوں رکھے گئے۔ کانفرنس اور نیو یارک کی جنرل اسمبلی میں خاموشی اختیار کی گئی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹیرس نے نیویارک میں کہا کہ ’’یہ ایک عالمی سانحہ ہے جس نے ہمیں بہت متاثر کیا ہے اور اقوام متحدہ اس غم میں شریک ہے۔ میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں، ان کے پیاروں اور ایتھوپیا کی حکومت اور ان کے عوام کو اور سانحہ سے متاثر ہونے والوں کے غم میں شریک ہوں۔‘‘

XS
SM
MD
LG