رسائی کے لنکس

2013 میں دہشت گردانہ حملوں سے ہلاکتوں میں 61 فیصد اضافہ: رپورٹ


انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی طرف سے "گلوبل ٹیرر ازم انڈیکس" کی تازہ رپورٹ کے مطابق انڈیکس میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے جہاں گزشتہ سال 1933 واقعات میں 2345 افراد مارے گئے۔

دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات اور شدت پسندوں کی کارروائیوں سے متعلق ایک تازہ رپورٹ کے مطابق 2013ء میں ہلاکت خیز دہشت گردانہ واقعات میں 61 فیصد جب کہ ان میں ہونے والے جانی نقصان میں 2012ء کی نسبت 44 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

بین الاقوامی تنظیم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی طرف سے "گلوبل ٹیرر ازم انڈیکس" کی تازہ رپورٹ میں دنیا کی 99.6 فیصد آبادی پر مشتمل 162 ممالک کا جائزہ لیا گیا۔

انڈیکس کے مطابق 2013ء میں دہشت گردانہ واقعات میں ہونے والی 80 فیصد ہلاکتیں پانچ ملکوں میں ہوئیں جن میں عراق، افغانستان، پاکستان، نائیجیریا اور شام شامل ہیں۔

گزشتہ سال دس ہزار دہشت گردانہ حملے ہوئے جو کہ 2012ء کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہیں اور ان میں تقریباً 18 ہزار افراد مارے گئے۔

انڈیکس میں دہشت گردی کے ان واقعات کا ذمہ دار دولت اسلامیہ (داعش)، بوکو حرام، القاعدہ اور طالبان کو قرار دیا گیا اور بتایا گیا کہ دنیا کے تقریباً 60 ملکوں میں ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملے ہوئے۔

حملوں اور ان میں ہونے والی اموات میں عراق سرفہرست رہا جہاں 2492 حملوں میں 6362 افراد ہلاک ہوئے۔

اس انڈیکس میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے جہاں گزشتہ سال 1933 واقعات میں 2345 افراد مارے گئے۔

انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کے چیئرمین اسٹیو کلیلیا کا کہنا ہے کہ "دہشت گردی خود بخود جنم نہیں لیتی، اس سے جڑے عوامل کی شناخت کر کے ایسی پالیسیاں مرتب کی جائیں جو دہشت گردی کے فروغ کو روکنے کے لیے ماحول پیدا کریں۔"

ان میں سے تین بنیادی اور اہم عوامل کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ " ریاستی سرپرستی میں ہونے والے تشدد جیسے کہ ماورائے عدالت قتل کو روکنا، گروہوں کے درمیان اختلافات کو کم کرنا، سماجی حمایت سے بہتر و موثر پولیس کا نظام وضع کرنا شامل ہے۔

رپورٹ میں دستیاب معلومات کی بنیاد پر شام میں لڑنے والے غیر ملکیوں کا تذکرہ بھی کیا گیا جس کے مطابق یہاں لڑائی میں مصروف یورپی باشندوں کی کم سے کم تعداد 396 اور زیادہ سے زیادہ 1846 ہے۔

گلوبل ٹیررازم انڈیکس مین پاکستان کی درجہ بندی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حکمران مسلم لیگ ن کے قانون ساز رانا افضل کہتے ہیں کہ دہشت گردی کے شکار پاکستان نے اس سے نمٹنے کی جو موثر کوششیں کی ہیں اس سے صورتحال میں ماضی کی نسبت قابل ذکر بہتری دیکھی جارہی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کے خلاف شروع کیے گئے فوجی آپریشن "ضرب عضب" میں بہت سے دہشت گرد مارے گئے جب کہ کچھ "فرار ہو کر افغانستان چلے گئے، تو ہماری جو اب افغانستان سے بات چیت ہوئی اور جو چل رہی ہے میں سمجھتا ہوں ہمیں بہت اچھا رسپانس ملا اور یہ ان (افغانستان) کے بھی مفاد میں ہے کہ غیر ریاستی عناصر کو سرگرم نہ ہونے دیا جائے۔"

XS
SM
MD
LG