رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر میں سیکڑوں سرکاری ملازمین کا احتجاجی دھرنا


دھرنے میں شامل اکلاس کے اسسٹنٹ لیگل آفیسر راجہ سفیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پانچ سو ریٹائرڈ اور چھ سو کے قریب حاضر اکلاس ملازمین کو چار ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک سرکاری ادارے کے سینکڑوں ملازمین کا واجبات کی ادائیگی کے لیے گزشتہ پندرہ روز سے احتجاجی دھرنا جاری ہے ۔

لاگنگ اینڈ ساملز کارپوریشن یا اکلاس کے پانچ سو سے زائد ملازمین جنگلات کی تجارتی مقاصد کے لیے کٹائی پر پابندی کے بعد ادارے کا حجم کم کرنے کے لیے ضرورت سے زیادہ ملازمین کو سبکدوش کیے جانے کے فیصلے کے پیش نظر مستقل ملازمت یا گولڈن ہینڈ شیک دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔

واضع رہے کہ اکلاس کارپوریشن 1968 میں لکڑی کی مصنوعات تیار کر کے فروخت کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ لیکن بعد میں اس نے جنگلات کی خام لکڑی پاکستان میں لے جا کر نیلام کرنا شروع کردی تھی جس پر 2004 میں پابندی عائد کردی گئی تھی۔ تاہم پابندی سے قبل کاٹی گئی لاکھوں مکعب فٹ لکڑی کی نیلامی کی غرض سے ادارے کا حجم قائم رہا۔

دھرنے میں شامل اکلاس کے اسسٹنٹ لیگل آفیسر راجہ سفیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پانچ سو ریٹائرڈ اور چھ سو کے قریب حاضر اکلاس ملازمین کو چار ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت اکلاس ملازمین کو کچھ علم نہیں کہ انکا کیا ہو گا۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر جنگلات میر اکبر خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دھرنے پر بیٹھے اکلاس ملازمین کے بارے میں وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان جلد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے اکلاس ملازمین کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کا کام لکڑی کا فرنیچر وغیرہ تیار کر کے فروخت کرنا تھا۔ لیکن اس نے لکڑی کی گیلیاں فروخت کرنا شروع کردی تھی۔

ملازمین کا مطالبہ ہے کہ اگر حکومت انہیں فارغ کرنا چاہتی تو انہیں گولڈن ہینڈ شیک دے۔ اگر حکومت ایسا نہیں کرسکتی تو انہیں باقاعدہ ملازمت مہیا کرے۔

XS
SM
MD
LG