رسائی کے لنکس

یورپی وزرائے خزانہ یونان کے لیے ’بیل آوٹ پیکج‘ پر بحث کریں گے


یونان کے وزیر اعظم
یونان کے وزیر اعظم

پنشنز میں کٹوتی اور محصولات میں اضافے جیسی کفائت شعاری کی سخت اصلاحات پر مبنی اس معاہدے کے تحت یونان کو آئندہ تین سالوں کے لیے تقریباً 86 ارب یوروز ملیں گے۔

یونان کی پارلیمان کی طرف سے ملک کو قرض بحران سے نکالنے کے لیے سخت اصلاحاتی مطالبات کو منظور کیے جانے کے بعد جمعرات کو یورپی وزرائے خزانہ 'بیل آؤٹ پیکج" پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

پارلیمان کی طرف سے مجوزہ اصلاحا کی منظوری سے قبل ہی اس کے خلاف مرکزی ایتھنز میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا جو بعد ازاں پرتشدد صورتحال اختیار کر گیا۔

جمعرات کو علی الصبح پارلیمنٹ میں پیش کی گئی تجاویز کے حق میں 229 جب کہ مخالفت میں 64 ووٹ آئے۔

اس مجوزہ پیکج کے خلاف ووٹ دینے والوں میں حکمران جماعت سیریزا کے بعض ارکان بھی تھے جن میں قابل ذکر وزیر توانائی اور ساق وزیر خزانہ شامل ہیں۔

وزیراعظم الیکسس سیپراس نے رائے شماری سے قبل پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ ان کی پاس قرض خواہوں کے مطالبات تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ "ہم اس کے حق میں نہیں لیکن ہمیں اسے قبول کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔"

یونان کو بیل آؤٹ پیکج کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اب یہ معاہدہ یوروزون میں شامل 19 ارکان میں سے چند ممالک کی پارلیمان میں پیش ہو گا۔ جرمنی اس پر جمعہ کو رائے شماری کرے گا۔

پنشنز میں کٹوتی اور محصولات میں اضافے جیسی کفائت شعاری کی سخت اصلاحات پر مبنی اس معاہدے کے تحت یونان کو آئندہ تین سالوں کے لیے تقریباً 86 ارب یوروز ملیں گے۔

کفائت شعاری کے لیے سخت شرائط پر مبنی مطالبات کے خلاف لوگوں نے ایتھنز میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

پارلیمان میں ہونے والی رائے شماری سے قبل تقریباً 12 ہزار لوگ پارلیمنٹ کے سامنے اور شہر کے وسطی علاقے میں جمع ہوئے۔ اس دوران مشتعل مظاہرین کی طرف سے پولیس سے ہاتھا پائی اور چند گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات بھی پیش آئے۔

پولیس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور اشک آور گیس کا استعمال بھی کیا جب کہ لگ بھگ 50 افراد کو حراست میں بھی لیا۔

رواں ماہ کے اوائل میں یونان میں قرض خواہوں کی شرائط ماننے یا نہ ماننے پر ریفرنڈم بھی ہوا تھا جس میں عوام کی اکثریت میں "نا" کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

یونان کی اقتصادی حالت حالیہ برسوں میں ابتر ہوئی ہے اور صورتحال اس نہج تک پہنچ چکی ہے کہ اس کے بینک اور بازار حصص بند پڑے ہیں۔

XS
SM
MD
LG