رسائی کے لنکس

نوشکی میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کا قتل، 'یورپ پہنچ گیا تو گھر کی قسمت بدل جائے گی'


  • نوشکی میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کے قتل کے بعد آبائی علاقوں میں سوگ کی فضا ہے۔
  • اہلِ علاقہ کے مطابق منڈی بہاؤالدین کے چھ افراد ایران اور عراق کے راستے یورپ جانا چاہتے تھے۔

"میرے شوہر مزمل حسین کے بارے میں پہلے اطلاع ملی کہ انہیں پکڑ لیا گیا ہے۔ ہم پریشان ہو گئے کہ وہ تو قانونی طور پر ایران اور عراق کا زیارتوں کا ویزہ لگوا کر گئے ہیں پھر انہیں کیوں پکڑا گیا۔ بعد میں محلے داروں نے بتایا کہ انہیں قتل کردیا گیا ہے۔"

یہ کہنا ہے منڈی بہاؤالدین کے گائوں چک فتح شاہ کی رہائشی خاتون پروین بی بی کا جن کے خاوند ان نو مسافروں میں شامل تھے جنہیں جمعے کی شب بلوچستان کے علاقے نوشکی میں بس سے اُتار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

نوشکی واقعے میں منڈی بہاؤ الدین کے گاؤں چک فتح شاہ کے چھ نوجوان زندگی کی بازی ہار گئے۔ واقعے کی اطلاع جونہی گاؤں میں پہنچی تو کہرام مچ گیا۔ گوجرانوالہ تین نوجوانوں کو بھی نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والے ان تمام افراد کی میتیں اتوار کو ان کے آبائی علاقوں میں پہنچا دی گئی ہیں۔

مزمل حسین کی اہلیہ پروین بی بی کہتی ہیں کہ ان کے شوہر سات اپریل کو گھر سے روانہ ہوئے تھے اور ان کے پاس ایران اور عراق دونوں ملکوں کے ویزے تھے۔

اُن کے بقول مزمل نے اُنہیں بتایا تھا کہ وہ ایران اور عراق میں زیارتوں کے لیے جا رہے ہیں اور اس کے علاوہ ان کے آگے کے پلان کا ہمیں علم نہیں تھا۔ جمعے کو وہ ایران جانے کے لیے جب گاڑی میں سوار ہوئے تھے فون پر بتایا کہ ہم اگلے دن صبح چار بجے تک ایران پہنچ جائیں گے اس کے بعد اُن سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

غم سے نڈھال مزمل کی والدہ کہتی ہیں کہ مزمل ان کا اکلوتا بیٹھا تھا اور چھوٹی عمر میں ہی وہ یتیم ہو گیا تھا۔

مزمل کی والدہ کا کہنا تھا کہ "میں نے بڑی محنت سے بیٹے کو پالا تھا اور شادی کی تھی، مزمل کے چار بچے ہیں۔ مجھے مزمل کے ملک سے باہر جانے کے بارے میں زیادہ علم نہیں تھا کیوں کہ میں اس بات کے خلاف تھی اور چاہتی تھی کہ وہ میری نظروں کے سامنے ہی رہے یہی وجہ ہے کہ وہ اس بارے اپنی بیوی کے ساتھ ہی بات چیت کرتا تھا۔"

'لڑکوں نے ڈنکی لگانے کا رسک لیا، لیکن کامیاب نہیں ہو سکے'

گاؤں کے ایک شخص فرید شاہ نے بتایا کہ تمام چھ لڑکوں کا پلان تھا کہ وہ پاکستان سے زیارتوں کے ویزے پر ایران اور عراق جائیں گے جہاں سے وہ آگے یورپ کی ڈنکی لگائیں گے۔ ان کے گھر والوں کو اس بات کا سارا علم تھا اور جس ایجنٹ کے ذریعے انہوں نے اپنے ویزے لگوائے تھے وہ ایجنٹ بھی ان کے گھروں میں آتا جاتا رہا ہے۔

اُن کے بقول یہ غریب گھرانوں کے لڑکے ہیں جنہوں نے اپنے اور اہلِ خانہ کا مستقبل بہتر بنانے کا سوچا اور ڈنکی لگانے کا رسک لیا۔

"پہلے تو یہ ہوتا تھا کہ ایران، عراق، یونان یا ترکیہ کے بارڈر پر لڑکے فائرنگ سے مارے جاتے تھے یا ویران صحراؤں میں بھوکے پیاسے موت کے منہ میں چلے جاتے تھے۔ لیکن اب ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ لڑکوں نے اپنے ملک کی سرحد بھی عبور نہیں کی اور یہاں ہی انہیں موت نے دبوچ لیا۔"

'ٹی وی چینل سے شناختی کارڈ دیکھ کر پتا چلا کہ بھائی ہم سے بچھڑ گیا ہے'

نوشکی کے قریب پیش آنے والے واقعے میں گوجرانوالہ کے علاقے نواب چوک کا رہائشی پانچ بچوں کا باپ جاوید شہزاد بھی جان کی بازی ہار گیا۔

مقتول کے بھائی پرویز شہزاد نے بتایا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے ساتھ اتنا بڑا سانحہ گزر گیا اور کسی سرکاری اہلکار نے ابھی تک رابطہ نہیں کیا اورنہ ہی اس واقعے کے بارے میں تفصیلات بتائی ہیں، ہمیں تو ٹی وی چینلز میں شناختی کارڈ دیکھ کر پتا چلا کہ ہمارا بھائی ہم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جدا ہو گیا ہے۔"

پرویز شہزاد کہتے ہیں کہ بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کو عبرت ناک سزا ملنی چاہیے۔

'واثق روتا ہوا گھر سے گیا اور سات روز بعد اس کی موت کی اطلاع ملی'

نوشکی واقعے میں وزیر آباد کے گاؤں چوڑا کا واثق فاروق نامی نوجوان بھی دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے افراد میں شامل ہے۔

واثق کی عمر ساڑھے سترہ برس تھی اور اس نے گزشتہ سال ہی میٹرک کا امتحان پاس کیا تھا۔ مقتول کے والد وزیر آباد ڈسٹرکٹ بار میں ایک وکیل کے کلرک ہیں جو کہ اپنے بیٹے کی نعش کی وصولی کے لیے ہفتے کو بلوچستان روانہ ہو گئے۔

واثق کے ہمسایے غلام رسول کے بقول واثق بہن بھائیوں کا سہارا بننا چاہتا تھا۔ وہ کہتا تھا کہ اگر میں یورپ چلا گیا تو گھر کی قسمت بدل جائے گی۔

اُن کے بقول "وہ گھر سے جاتے ہوئے گلی میں کھڑا روتا رہا۔ میں نے اسے کہا کہ دل بڑا کرو اور اب اگر جا رہے ہو تو ہماری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں، اللہ بہتر کرے گا۔ یہ گزشتہ اتوار کی بات تھی اور سات روز بعد اس کی موت کی خبر آ گئی۔"

غلام رسول کے بقول "جو ایجنٹ ان کے گھر آتا تھا وہ انہیں یہی باتیں بتاتا کہ آج فلاں گاؤں کا لڑکا ڈنکی لگا کر یورپ پہنچ گیا، آج فلاں لڑکا یونان یا اٹلی پہنچ گیا، ایسی باتیں سن کر دل کرتا ہے کہ آپ بھی رسک لیں ہو سکتا ہے کہ قسمت ساتھ دے جائے اور آپ یورپ پہنچ جائیں۔"

اُن کے بقول ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ان ایجنٹوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور جن ماں باپ کے لخت جگر مارے گئے ہیں ان کو انصاف دلایا جائے۔

نوشہرہ ورکاں کے 22 سالہ رانا شاہ زیب کی داستان بھی کچھ مختلف نہیں ہے۔

مقتول کے ایک رشتے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کسی کو یہ علم نہیں تھا کہ وہ ایران اور عراق سے آگے کہاں جانا چاہتا ہے۔

اُن کے بقول "وہ بس یہی کہتا تھا کہ روزگار کے سلسلے میں گھر سے جا رہا ہوں، میرے لیے دعا کرنا، اب تو بس اس کی مغفرت کی ہی دعا کر سکتے ہیں۔"

غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے والے پاکستانیوں کی کہانی
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:02 0:00

ایران کا ویزہ لگوا کر ڈنکی لگانے کی کوشش

وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) کے مطابق حالیہ عرصے میں ایسے کیسز سامنے آئے ہیں جس میں لوگ عراق اور ایران میں زیارتوں کے لیے ویزے لگوا کر غیر قانونی طریقے سے ترکیہ اور یونان جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایف آئی اے اہلکاروں کے مطابق کچھ افراد بارڈر سیکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں تو کچھ کو ایران میں یرغمال بنا لیا جاتا ہے۔ رہائی کے بدلے اہل خانہ سے تاوان وصول کیا جاتا ہے۔

ریجنل ڈائریکٹر ایف آئی اے ساجد اکرم کا کہنا ہے کہ ایجنٹوں کی گرفتاریوں کے باوجود لوگ ان کے جھانسے میں آ جاتے ہیں اور اپنا پیسہ اور جانیں گنواتے ہیں۔

انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 2023 میں پانچ لاکھ 39 ہزار پاکستانی روزگار کے لیے بیرون ملک منتقل ہوئے، تاہم دو برسوں میں پاکستان سے غیر قانونی راستوں سے یورپ جانے کے رحجان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG