رسائی کے لنکس

ہیٹی زلزلہ متاثرین کوسامانِ خوراک، پینے کا پانی اورطبی دیکھ بھال فراہم کرنے کی سرگرمیوں میں اضافہ


ہیٹی
ہیٹی

ہیٹی کے لوگ پچھلے ہفتے کے زلزلے میں دارالحکومت کے آرچ بشپ اور دوسرے لوگوں کی موت کا سوگ منانے کے لیے ہفتے کے روز پورٹ او پرنس میں جمع ہوئے، جبکہ اسی دورا ن حکومت نے منہدم عمارتوں کے ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کی کارروائیاں بند کردی ہیں اورامدادی ٹیموں نے متاثرہ لوگو ں کو سامانِ خوراک، پینے کا پانی اور طبی دیکھ بھال فراہم کرنے کی سرگرمیوں میں اضافہ کردیا ہے۔

سینکڑوں لوگوں نےنوٹریڈیم کیتھیڈرل کے ملبے کے قریب کیتھولک آرچ بشپ جوزف سرجے میو کے جنازے میں شرکت کی۔سوگواروں کے اُس اجتماع میں ہیٹی کے صدر رینے پریوال بھی موجود تھے، جس میں زلزلے میں ہلاک ہونے والے چرچ کے ایک اور عہدے دار چارلس بنوئى کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ ہیٹی کی حکومت نے اب تک ایک لاکھ 11 ہزار سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے ، جبکہ خدشہ ہےکہ ہلاک ہونے والوں کی حتمی تعداد دو لاکھ تک پہنچ جائے گی۔
امدادی کارروائیوں میں ربط و ضبط کے لیے اقوامِ متحدہ کے دفتر نے کہا ہے کہ بین الاقوامی امدادی ٹیموں نے اب تک ملبے میں دبے ہوئے 130 سے زیادہ لوگوں کو ملبے سے نکالا ہے۔ لیکن اب جبکہ مزید زندہ لوگوں کے ملنے کی امیدیں ماند پڑتی جارہی ہی ان امدادی ٹیموں نے اپنی توجہ زندہ بچ جانے والوں کے لیے امدادی کارروائیاں وسیع کرنے پر مرکوز کردی ہے۔

زلزلے میں جو 15 لاکھ تک لوگ بے گھر ہوگئے ہیں، ان میں سے بہت سے لوگ ابھی تک امداد پہنچنے کا انتظار کررہے ہیں۔

دارالحکومت میں زلزلے کے بعد پہلی بار کچھ بینک رقوم منتقل کرنے والے دفاتر ہفتے کے دن دوبارہ کُھل گئے۔اور لوگوں کے ہجوم اُس رقم کو حاصل کرنے کی اُمید کے ساتھ ان دفاتر کےباہر جمع ہوگئے جو شائد اُن کے رشتے داروں نے اُن کے لیے بھجوائى ہو۔

ہیٹی میں اُس ہولناک زلزلے کے 10 دن بعد ، جس میں دارالحکومت پورٹ او پرنس اور آس پاس کا علاقہ ملبے کے ایک ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے، جمعے کے روز تک دو اور افراد کو زندہ حالت میں ملبے سے نکالا گیا ہے۔ ان میں سے ایک 84 سال کی ایک بوڑھی عورت ہے اور دوسرا ایک 22 سالہ نوجوان ہے۔

حکومت کے اس وعدے کے بعد کہ وہ چار لاکھ سے زیادہ لوگوں کو شہر کے باہر خیمہ بستیوں میں منتقل کردے گی، جعمے کے روز ہزاروں لوگ دارالحکومت سے نکل جانے کے لیے دوڑ بھاگ کرتے رہے۔

شہر کے اندر زندگی کے حالات بدستور مایوس کُن ہیں۔ زندہ بچ جانے والے بہت سے لوگ جنہیں نہ کافی خوراک میّسر اور نہ پینے کا پانی ،گنجائش سے زیادہ بھری ہوئى ایسی جگہوں میں گزارہ کررہے ہیں ، جہاں صفائى سُتھرائى کا بہت کم یا کوئى انتظام نہیں ہے۔
امریکی فوج نے اگرچہ جمعرات کے روز ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کی اُس بندر گاہ کو دوبارہ کھول دیا ہے ، جسے زلزلے سے شدید نقصان پہنچا تھا، تاہم ناقص اور ٹوٹی ہوئى سڑکوں کی وجہ سے امدادی سامان کی ترسیل بدستور ایک مسئلہ ہے۔

رومن کتھولک کلیسا کے لیڈر پوپ بینی ڈکٹ نے اس ہفتے ہیٹی کے صدر رینے پریوال کے نام ایک خط میں سڑکوں پر امن وسکون قائم رکھنے کی اپیل کی تھی ، تاکہ بین الاقوامی امدادی سامان کو ضرورت مند لوگوں تک پہنچایا جاسکے۔

XS
SM
MD
LG