اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ہیٹی کی حکومت نے زلزلہ زدہ ملک میں تلاش اور بچاؤ کی کارروائی کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت کا یہ اعلامیہ قدرتی آفت کے دس روز بعد جاری کیا گیا جس میں دارالحکومت پورٹ او پرنس کے زیاد تر رقبے کے علاوہ شہر سے باہر دوسرے قصبوں اور دیہات کوشدید نقصان پہنچا۔
زلزلے سے متاثرہ علاقے میں بچ جانے والوں کی تلاش کے کام کو جاری نہ رکھنے کے فیصلے سے ایک روز قبل پورٹ او پرنس کے ملبے سے دو افراد کو زندہ بچا لیا گیا، جس کے باعث امید ہو چلی تھی کہ شاید کچھ اور لوگ بھی زندہ بچ گئے ہوں۔
لیکن، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی رابطے کے کام سے وابستہ اقوامِ متحدہ کے دفتر کی خاتون ترجمان، الزبیتھ بائرس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ خواہش حقیقت پر مبنی نہیں ۔
اُن کے الفاظ میں ‘ہوسکتا ہے کوئی زندہ مل بھی جائے لیکن ہم اِسے معجزے سے کم نہیں سمجھیں گے۔ بدقسمتی سے جوں جوں وقت گزر رہا ہے زندہ بچنے کا امکان کم سے کم تر ہوتا جا رہا ہے۔ شاید یہ ممکن ہی نہیں کہ اب کوئی زندہ مل سکے۔ معجزے تو اب بھی ہوسکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے اِس کا امکان بہت ہی کم ہے۔’
بائرس نے بتایا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقے میں زندگی بچانے سے وابستہ بین الاقوامی دستوں نے 132زندہ لوگ بازیاب کیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب یہ کارروائی عروج پر تھی ہیٹی میں 67ٹیمیں کام کر رہی تھیں، جس کام میں تقریباً 2000افراد اور 160کتوں کی خدمات میسر تھیں۔
حکومتِ ہیٹی کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق تقریباٍ 111500افراد کے ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے، جب کہ پورٹ او پرنس اور اُس کے اِرد گِرد بے گھر ہونے والوں کی تعداد 600000بتائی جاتی ہے۔
بائرس کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ ابتدائی اعداد و شمار ہیں، اور تخمینے کا کام مکمل ہونے پر اِس شمار میں تبدیلی کا امکان ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ تلاش اور بازیابی سے وابستہ دستےبھاری آلات سے لیس ہیں، اور وہ امدادی کام میں مدد دینے کے لیے ہیٹی میں موجود رہیں گے۔
اُن کے بقول، وہ خوراک کی تقسیم کے کام میں بھی مدد دے رہے ہیں، جِس میں طبی سہولیات اور طبی امدادبھی شامل ہے۔
تلاش اور بچاؤ کے وہ دستے جن کے پاس ہلکی نوعیت کے آلات تھے وہ اپنا کام مکمل کرکے واپسی اختیار کر رہے ہیں۔ اب یہ کام زیادہ تر ہیٹی کے ہی لوگوں نےسنبھال لیا ہے۔ اب ہم نے چھت مہیہ کرنے کے کام پر دھیان مرکوز کر لیا ہے۔ بادو باراں اور سمندری طوفانوں کا موسم آیا ہی چاہتا ہے، جس کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کے پاس سر چھپانے کا خاطرخواہ بندوبست ہو۔’
بائرس کہتی ہیں کہ حکومتِ ہیٹی نے 130000سے زائد افراد کو پورٹ او پرنس سے چلے جانے میں مدد کی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ لوگ ملک کے اندرونی علاقوں کی طرف چلے گئے ہیں جہاں وہ اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ ٹھہرے ہوئے ہیں۔
نقل مکانی کے باعث خاندانوں پر بوجھ پڑ گیا ہے، جو پہلے ہی انتہائی افلاس اور محدود وسائل سے دوچار ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ایسے خاندانوں کو بھی بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے۔