رسائی کے لنکس

ہیٹی کی مدد کے لیے اقوامِ متحدہ کی 55 کروڑ ڈالر کی اپیل


ہیٹی کی مدد کے لیے اقوامِ متحدہ کی 55 کروڑ ڈالر کی اپیل
ہیٹی کی مدد کے لیے اقوامِ متحدہ کی 55 کروڑ ڈالر کی اپیل

ہیٹی زلزلہ زدگان کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کی خاطر، اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان گی مون نے بین الاقوامی برادری سے 55 کروڑ ڈالر کی امداد دینے کی اپیل کی ہے۔

زلزلے میں 30 لاکھ کے لگ بھگ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور ریڈ کراس کے عہدے داروں کے اندازے کے مطابق ناگہانی آفت سے 45ہزار سے50 ہزار تک افراد لقمہٴ اجل بنے ہیں۔ وقت کی اولین ترجیح زندہ بچ جانے والوں کے لیے پانی، خوراک اور خیموں کی فراہمی ہے۔

مسٹر بان نے کہا کہ تباہی کا مشاہدہ کرنے کے لیے آئندہ ہفتے وہ خود ہیٹی کو دورہ کرنے والے ہیں۔

اُن کے الفاظ میں: ‘اقوامِ متحدہ کی ہنگامی ٹیموں کے تیار کردہ ابتدائی اندازوں کے مطابق پورٹ او پرنس اور دیگر متاثرہ علاقوں میں بنیادی سہولیات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، اور زد میں آئے ہوئے بدترین متاثرہ علاقوں میں لگ بھگ 50فی صد عمارتوں کو یا تو نقصان پہنچا ہے یا مسمار ہو گئی ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ زلزلے کو تقریباً 72گھنٹے گزر گئے ہیں اور دارالحکومت اور اس کے آس پاس کی 30لاکھ کی آبادی کے اکثر رہائشیوں کو خوراک، پانی، سر چھپانے اور بجلی کی رسددرکار ہے، اور وہ ہنگامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وہ بین الاقوامی برادری سے 55 کروڑ ڈالر کی اپیل کر رہے ہیں۔

مسٹر بان کے مطابق ملبے کے تلے دبے افراد کو بچانے کا وقت ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے، لیکن تلاش اور بچاؤ کی کارروائی تیزی کے ساتھ مکمل کی جا رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ امدادی اشیا کی تقسیم کے کام کو مربوط انداز سے سرانجام دینے کے لیے کوشاں ہے، لیکن ترسیل کے مشکل نظام اور ہوائی اڈے کی محدود استعداد کے باعث امدادی سامان پہنچانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
اُن کے الفاظ میں: ‘انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر انجام دی جانے والی بڑی کارروائی جاری ہے۔ حالانکہ یہ ناگزیر طور پر سست روی سے اور ہماری خواہشات کے برعکس بہت ہی مشکل معاملہ ہے، لیکن ہماری کوشش ہے کہ جتنا جلد ہوسکے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔

عالمی ادارہٴ صحت اِس کاوش میں پیش پیش ہے۔ جمعرات سے ادارے نے آٹھ ہزار متاثرین کو غذا پہنچانے کے کام کا آغاز کر دیا ہے۔ توقع ہے کہ دو ہفتوں کے اندر اندر یہ تعداد بڑھ کر دس لاکھ اور ایک ماہ میں 20 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔
ہیٹی کے دارالحکومت کی گلیوں میں لاشوں کے ڈھیر لگے ہیں اور اندازوں میں بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد ہزاروں سے بڑھ کر لاکھوں تک پہنچ سکتی ہے۔ ریڈ کراس کے عہدے داروں کے اندازے بتاتے ہیں کہ 45 ہزار سے 50ہزار تک اموات واقع ہوئی ہیں۔ بیماریوں کے سر اُٹھانے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدرری کی بنیادوں پر امدادی کام کے سربراہ جان ہومز کا کہنا ہے کہ جمعرات کے دِٕن نو ہزار نعشیں جمع کی گئیں اور یہ کام آج بھی جاری رہا۔

جزیرے میں اقوامِ متحدہ کا کافی عملہ موجود ہے اور جب لاپتا عملے کے اعداد و شمار مکمل ہوں گے تب جا کر صحیح اندازہ ہو گا۔ لگتا یوں ہے کہ کسی قدرتی آفت میں ادارے کے عملے کی یہ سب سے زیادہ اموات تھیں۔

مسٹر بان کے ترجمان مارٹن نیسرکی کا کہنا ہے کہ اب تک اقوامِ متحدہ کے 37لوگ ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ جب کہ دیگر 330 کے بارے میں صحیح معلومات نہیں۔ اندازاً ایک سوکا عملہ کرٹوفر ہوٹل کے ملبے تلے دبا ہوا ہے، جو کہ اقوامِ متحدہ کا ہیڈکوارٹر ہوا کرتا تھا۔ متعدد دوسرے لوگ مونٹانا ہوٹل میں رہائش پذیر تھے جو منہدم ہو چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG