رسائی کے لنکس

حکیم اللہ محسود کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر تھی


سنہ 2009 میں کم عمری میں وہ پاکستان میں طالبان کا سربراہ اُس وقت بنا جب اُس کا پیش رو، بیت اللہ محسود مشتبہ امریکی حملے میں مارا گیا

پاکستانی طالبان کا لیڈر، حکیم اللہ محسود، جو جمعے کے روز مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا، وہ ’جوشیلے پن‘، ’جارح‘ طبیعت اور ’بے دھڑک‘ ہونے کا خاص شہرہ رکھتا تھا۔

امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی)نے ہزاروں ہلاکتوں کا ذمہ دار خیال کیے جانے والے محسود کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر مقرر کر رکھی تھی۔

سنہ 2009 میں کم عمری میں وہ پاکستان میں طالبان کا سربراہ اُس وقت بنا جب اُن کا پیش رو، بیت اللہ محسود مشتبہ امریکی حملے میں مارا گیا۔

اُس وقت، حکیم اللہ محسود کی عمر ابھی تیس برس سے کم تھی۔ حکیم اللہ ، بیت اللہ کے قریبی حواریوں میں سے تھا، جسے 2007ء میں ترجمانِ خاص مقرر کیا گیا تھا۔

طالبان حلقوں میں حکیم اللہ ایک ابھرتا ہوا ستارا خیال کیا جاتا تھا، جس نے نیٹو کے لیے افغانستان رسد لے جانے والی گاڑیوں پر حملوں کےسلسلے کی سازش کی۔

اِس سے پہلے کیے جانے والے حملوں میں بھی اُس کی موت کی خبریں آتی رہی تھیں، جن میں گذشتہ برس کے اوائل میں آنے والی خبر بھی شامل ہے، جس کے بارے میں پاکستان نے تصدیق نہیں کی، جب کہ طالبان نے اس کی تردید جاری کی تھی۔
XS
SM
MD
LG