رسائی کے لنکس

جنگ بندی تجاویز پر اسرائیل کے جواب کا جائزہ لے رہے ہیں: حماس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • اسرائیل کی تجاویز کا جائزہ لینے کے بعد کوئی جواب دیا جائے گا، حماس
  • جنگ بندی سے متعلق اسرائیل کی کوئی نئی تجویز نہیں ہے، رائٹرز ذرائع
  • جنگ کے خاتمے اور اور یرغمالوں کی بازیابی کے لیے جاری بات چیت میں تیزی دیکھی ہے، جیک سلیوان
  • کسی عالمی دباؤ میں نہیں آئیں گے، حماس

فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسے جنگ بندی تجاویز پر اسرائیل کی جانب سے ہفتے کو جواب ملا ہے جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

حماس کے غزہ کے ڈپٹی چیف خلیل الحیہ کے مطابق حماس نے 13 اپریل کو مصری اور قطری ثالثوں کے ذریعے اسرائیل کو جنگ بندی تجاویز پیش کی تھیں جس کا جواب ہفتے کو موصول ہوا ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کی تجاویز پر جائزہ لینے کے بعد کوئی جواب دیا جائے گا۔

گزشتہ کئی ماہ سے امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کی جا رہی تھی۔ تاہم اب تک کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔

حماس اپنے مطالبے پر قائم ہے کہ مکمل جنگ بندی تک کوئی بھی معاہدہ نہیں ہو سکتا جب کہ اسرائیل حماس کے مطالبے کو مسترد کر چکا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کو اسرائیل کی شکست تصور کیا جائے گا، اس لیے غزہ سے حماس کا صفایا ضروری ہے۔

مصر کے ثالثوں پر مشتمل ایک وفد نے جمعے کو اسرائیل کا دورہ بھی کیا تھا جہاں انہوں نے اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایک ذمے دار عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ جنگ بندی سے متعلق اسرائیل کی کوئی نئی تجویز نہیں ہے۔ البتہ وہ عارضی جنگ بندی کا خواہش مند ہے اور وہ چاہتا ہے کہ حماس 33 یرغمالوں کو رہا کر دے۔ اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے 40 یرغمالوں کی بات کی گئی تھی۔

حماس کے غزہ کے ڈپٹی چیف نے بھی حال ہی میں خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ پانچ سال یا اس سے زیادہ عرصے کی جنگ بندی پر راضی ہونے کے لیے تیار ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہوتی ہے تو حماس ہتھیار ڈال دے گی اور ایک سیاسی جماعت میں تبدیل ہو جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے لگ بھگ 1200 افراد کو ہلاک اور تقریباً 250 یرغمال بنا لیا تھا۔

حماس کے حملے کے بعد سے شروع ہونے والی جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 34 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے یہں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

غزہ جنگ بندی کے لیے ایک جانب کوشش جاری وہیں اسرائیلی فورسز اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

امریکہ سمیت 17 ملکوں نے جمعرات کو حماس سے اپیل کی تھی کہ وہ تمام یرغمالوں کو رہا کر دے تاکہ تنازع کا خاتمہ ہو سکے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جمعے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے جنگ کے خاتمے اور اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے جاری بات چیت میں تیزی دیکھی ہے۔

حماس نے بھی جمعے کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ کسی عالمی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ لیکن وہ اپنے لوگوں کے حقوق کے لیے کسی بھی تجاویز پر غور کے لیے تیار ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG