رسائی کے لنکس

پاگل پن سے بچنے کے لیے پسندیدہ ڈش چھوڑنے کا مشورہ


ہنوئی میں کتوں کو سلاٹر ہاؤس لے جایا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو
ہنوئی میں کتوں کو سلاٹر ہاؤس لے جایا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو

ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی کے لوگ اس مخمصے میں پڑ گئے ہیں کہ آیا وہ اپنی پسندیدہ ڈش چھوڑ دیں یا پھر پاگل پن کے لیے تیار ہو جائیں۔

ہنوئی کے ریستورانوں اور گلی کوچوں کے ہوٹلوں میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ڈش کتے کا گوشت ہے۔ یہ ڈش مختلف طریقوں سے تیار کی جاتی ہے اور اسے چاول، شراب یا بیئر کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

ہنوئی کے حکام نے منگل کے روز لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ کتے کا گوشت کھانے سے پرہیز کریں یا پھر ریبیز(باولا پن) کے مرض میں مبتلا ہونے کے لیے تیار رہیں۔ حالیہ عرصے میں کم از کم تین افراد کے پا گل ہو کر ہلاک ہونے کے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ جب کہ مزید دو افراد میں اس مرض کی تصدیق ہوئی ہے۔

ان تمام واقعات میں متاثرہ افراد نے اپنی پسندیدہ ڈش کھائی تھی۔

بات صرف یہیں تک محدود نہیں ہے، ہنوئی کی دوسری سب سے پسندیدہ ڈش بلی کا گوشت ہے، جسے مہنگے ریستورانوں میں ’ لٹل ٹائیگر‘ یعنی چھوٹے شیر کے نام سے بیچا جاتا ہے۔ تاہم دیہی علاقوں میں بلی کے گوشت کی مانگ زیادہ ہے۔

ہنوئی کے ریستورانوں میں پیش کی جانے والے دوسری ڈشیز میں فرائی مینڈک اور کچھوئے شامل ہیں۔

ہنوئی پیپلز کمیٹی کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ میں باولے پن کے امکان سے خبردار کرتے ہوئے ایک اور مسئلے کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دارالحکومت ہونے کے ناطے ہنوئی میں غیر ملکیوں کا بڑی تعداد میں آنا جانا لگا رہتا ہے اور جب وہ یہاں لوگوں کو کتے اور بلیاں بڑی رغبت سے کھاتے ہوئے دیکھتے ہیں تو وہ یہاں سے اچھا تاثر لے کر واپس نہیں جاتے کیونکہ دنیا بھر میں کتے اور بلیاں پالی جاتی ہیں کھائی نہیں جاتیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمیں اپنے دارالحکومت کو دنیا کے سامنے ایک مہذب اور ماڈرن شہر کے طور پر پیش کرنا چاہیے اور اپنی اس عادت کو ترک کر دینا چاہیے۔

ایک اندازے کے مطابق ہنوئی میں پانچ لاکھ کے لگ بھگ کتے اور بلیاں موجود ہیں اور ان کا گوشت فروخت کرنے والی دکانوں کی تعداد تقریباً ایک ہزار ہے۔

XS
SM
MD
LG