رسائی کے لنکس

چین میں رشوت کے جرم پر ایک فرم کے سربراہ کو سزائے موت


عدالت میں پیشی کے موقع پر لائی زیاؤمن کی ایک تصویر جسے تیانجن کی عدالت نے ریلیز کیا تھا۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر لائی زیاؤمن کی ایک تصویر جسے تیانجن کی عدالت نے ریلیز کیا تھا۔

چین میں سرکاری ایسٹ منیجمنٹ فرم ہورانگ ایسٹ منیجمنٹ کے سابقہ سربراہ 58 برس کے لائی زیاؤمن کو رشوت ستانی، کرپشن اور دیگر جرائم کی سزا میں سزائے موت سنا دی گئی۔

چین میں معاشی جرائم سے متعلق حالیہ برسوں میں یہ سخت ترین سزا ہے۔ اس سے پہلے متعدد سزائے موت کے مجرموں کی سزا عمر قید میں بدل دی گئی۔ لیکن لائی کے جرم کو شدید اور معاشرے کو انتہائی نقصان پہنچانے والا قرار دیا گیا۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی کے کرپشن کے واچ ڈاگ نے انہیں 2018 میں کرپشن اور رشوت ستانی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

چین میں تیانجن کی عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ لائی کے جرائم انتہائی زیادہ ہیں، جن میں دس برس کے دوران مختلف مدوں میں 26 کروڑ امریکی ڈالر کے برابر رشوت لینے، کرپشن اور ایک بیوی ہوتے ہوئے مزید خاندان شروع کرنے کے الزام تھے۔

انہوں نے اپنے ماتحتوں کی کرپشن کے بارے میں بھی معلومات فراہم کیں مگر عدالت کے مطابق ان کا جرم اتنا بڑا تھا کہ انہیں کسی قسم کی رعایت نہیں دی گئی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ “لائی زاؤمن ایک انتہائی لالچی اور قانون کی پرواہ نہ کرنے والا شخص ہے۔ اس کے جرائم انتہائی سنجیدہ نوعیت کے ہیں اور اسے سخت سے سخت سزا دی جانی چاہئے۔

ہورانگ ایسٹ منیجمنٹ فرم 90 کی دہائی میں بینکوں سے ان کے پھنسے ہوئے قرضے خریدنے اور سرکاری مالیاتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے قائم کی گئی تھی۔ یہ کمپنی انشورنس، ریئل اسٹیٹ، بینکنگ اور دیگر کئی فیلڈز میں کام کرتی ہے۔

لائی پر سرکاری رقوم خرد برد کرنے، غیر قانونی پارٹیاں منعقد کرنے اور جنسی بے راہ روی جیسے جرائم کے بھی الزامات تھے۔

چین میں 2012 کے بعد کرپشن کے خلاف شروع ہونے والی مہم میں اب تک سینکڑوں اعلیٰ عہدے داروں کو قید کیا گیا ہے، جن میں ایک سرکاری انشورنس فرم کے سابقہ سربراہ بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG