رسائی کے لنکس

بچوں میں اپینڈیکس کے علاج کے لیے ’اینٹی بائیوٹک‘ کا انتخاب


محققین کو نئے مطالعے میں پتا چلا کہ جب والدین نے اپنے بچوں کے اپینڈیکس کے علاج کے لیے آپریشن کےبجائے اینٹی بایوٹک علاج کا انتخاب کیا تو بچے بغیر کسی آپریشن کی ضرورت کے صحت یاب ہوگئے ۔

ایک نئی امریکی تحقیق میں ڈاکٹروں نے بچوں میں اپینڈیکس کے علاج کے لیے اینٹی بایوٹکس کو متبادل علاج قرار دیا ہے۔

تازہ ترین مطالعے میں طبی ماہرین نے کہا کہ اپینڈیکس کے درد میں مبتلا بچوں کے خاندانوں کو آپریشن کے بجائے اینٹی بایوٹکس کی پیشکش کرنا ایک محفوظ علاج ہو گا جس کے نتائج نسبتا بہتر ہو سکتے ہیں۔

محققین کو نئے مطالعے میں پتا چلا کہ جب والدین نے اپنے بچوں کے اپینڈیکس کے علاج کے لیے آپریشن کےبجائے اینٹی بایوٹک علاج کا انتخاب کیا تو بچے بغیر کسی آپریشن کی ضرورت کے صحت یاب ہو گئے۔

اس کے علاوہ اینٹی بایوٹک علاج کرانے والے بچوں کو صحت یابی کے لیے اسپتال میں کم وقت گزارنا پڑا تھا جبکہ ان کا اسپتال کا بل آپریشن کے مرحلے سے گزرنے والے بچوں کے مقابلے میں کافی کم تھا۔

امریکی ریاست اوہائیو میں واقع نیشن وائیڈ چلڈرنس اسپتال میں تحقیقی شعبے سے منسلک محقق پیٹر مینیسی اور ان کے ساتھی محققین نے سائنسی جریدہ 'جاما جرنل' میں لکھا کہ تقریبا 11 فیصد ایمرجنسی وارڈ کا دورہ کرنے والے والدین کے بچے اپینڈیکس کے درد میں مبتلا ہو کر آتے ہیں ۔

اپینڈیکٹس کی تکلیف اسوقت ہوتی ہے جب بڑی آنت میں داہنی جانب ٹشوز کی تھیلی سوج جاتی ہے۔جس کی وجہ سے پیٹ میں شدید درد اور متلی محسوس ہوتی ہے یہ حالت انفیکشن ،صدمہ یا آنتوں کی خرابی کی تکالیف سے ہو سکتی ہے۔

روایتی علاج کے طور پر اس حالت میں آپریشن کر کے اپینڈیکس کو نکال دیا جاتا ہےلیکن، یہ سرجری ممکنہ طور پر دوسری پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہے ۔

تازہ ترین تحقیق بتاتی ہے کہ اپینڈیکس کےعلاج کے لیے اینٹی بایوٹکس ادویات اور پرہیز بھی ایک موثر علاج ہے ۔

اس سے قبل کئے جانے والے مطالعوں کے لیے مریضوں کو آپریشن یا اینٹی بایوٹکس ادویات طریقہ علاج کے لیے اتفاقیہ طور پر منتخب کیا گیا تھا انھوں نےخود اپنے لیے علاج کو منتخب نہیں کیا تھا ۔

محقق پیٹر مینیسی نے خبر رساں ادارے روئٹرز ہیلتھ کو بتایا کہ مریضوں کو علاج کے فیصلے کا موقع دینے کا مطلب یہ ہو گا کہ آپ انھیں اس بات کی اجازت دے رہے ہیں کہ وہ اپنی ترجیح یا عقائد کے مطابق طریقہ علاج کا فیصلہ کرلیں۔

نئے مطالعے کے لیے محققین نے 7 سے 17 برس کے 629 بچوں کی اسکریننگ کرائی۔ ان بچوں نے اکتوبر 2012 اور مارچ 2013 کے درمیان اپینڈیکس کے درد کے ساتھ ایمرجنسی وارڈ کا دورہ کیا تھا۔

ان میں سے تقریبا 22 فیصد کیسسز پیچیدہ نہیں تھے جنھیں تحقیق میں شامل کرنے کا اہل قرار دیا گیا۔

بالآخر محققین نے 102 بچوں کو مطالعے میں شامل کیا ،جن میں سے 37بچوں کے والدین نے کم از کم 24 گھنٹے کے لیے اینٹی بایوٹکس علاج اور بعد میں 10 دنوں تک منہ سے کھانے والی اینٹی بایوٹکس ادویات کا انتخاب کیا جبکہ، باقی والدین نے اپنے بچوں کے علاج کے لیے آپریشن کا انتخاب کیا ۔

اینٹی بایوٹکس ادویات کا انتخاب کرنے والے 76فیصد بچے ایک برس بعد بھی صحت مند تھے اور انھیں مزید علاج کی ضرورت نہیں تھی ۔

نتائج سے ظاہر ہوا کہ آپریشن کے دوران اور اینٹی بایوٹکس علاج کےذریعے پیچیدہ ہوجانے والے کیسسز کی تعداد میں قابل ذکر فرق نہیں تھا۔

محققین نے کہا کہ اس نتیجے سے یہ ثابت ہو گیاکہ اینٹی بایوٹکس کا انتخاب حفاظت کے معاملے میں آپریشن جتنا ہی محفوظ ہے ۔

تاہم محقق پیٹر مینیسی کا کہنا تھا کہ اس مطالعے کے محققین یہ نہیں کہنا چاہتے ہیں کہ ایک طریقہ علاج دوسرے سے بہتر ہے لیکن کم پیچیدہ اپینڈیکس کے لیے اینٹی بایوٹکس ایک معقول متبادل علاج ہے ۔

XS
SM
MD
LG