رسائی کے لنکس

کراچی: اب خواتین کے لئے بھی ہیلمٹ پہننا لازمی ہوگا


یکم جون سے شہر میں ایسے تمام موٹر سائیکل سوار جو ہیلمٹ کے بغیر سفر کریں گے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

کراچی میں موٹر سائیکل بیشتر افراد کے لئے جزو لاینفک کی سی حیثیت رکھتی ہے۔ اسی لئے، ذرائع آمد و رفت میں موٹر سائیکلوں کی تعداد ہی سب سے زیادہ ہے۔ محتاط اندازہ لگائیں تو شہر قائد میں کئی کروڑ موٹرسائیکلیں دن رات سڑکوں پر دوڑتی نظر آتی ہیں۔

موٹر سائیکل سواروں کی اکثریت ہیلمٹ نہیں پہنتی۔ لیکن ۔۔اب موٹر سائیکل چلانے والے کے ساتھ ساتھ اس کے پیچھے بیٹھنے والے شخص کو بھی ہیلمٹ پہننا پڑے گا پھر خواہ وہ خواتین ہی کیوں نہ ہوں۔

کراچی کی ٹریفک پولیس نے یکم جون سے موٹر سائیکل پر سفر کرنے والی دونوں سواریوں کے لئے ہیلمٹ پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ کے مطابق، اس قانون کی پابندی نہ کرنے والوں کے خلاف یکم جون سے سخت کاررائی عمل میں لائی جائے گی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل پر سفر کرنے والی خواتین پر بھی یہ قانون لاگو ہوگا اور انہیں بھی لازماً ہیلمٹ پہننا ہوگا۔ ٹریفک پولیس کراچی کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعلامئے میں بھی اس قانون کی پابندی پر زور دیا گیا ہے۔

اعلامئے کے مطابق، موٹر وہیکل آر ڈی نینس 1965ء کی زیر دفعہ 89اے کے تحت موٹر سائیکل چلانے پر یکم جون بروز پیر سے عمل درآمد کیا جائے گا اور ایسے تمام موڑ سائیکل سوار جو ہیلمٹ کے بغیر سفر کریں گے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا آغاز ہوگا۔

موٹر سائیکلوں کی سب سے بڑی مارکیٹ اکبر روڈ کا ایک منظر
موٹر سائیکلوں کی سب سے بڑی مارکیٹ اکبر روڈ کا ایک منظر

دنیا کے بہت سے دیگر ممالک میں بھی یہی قانون نافذ ہے۔ یہاں تک کہ بھارت میں بھی ایسے ہی قانون پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ اس قانون کا مقصد ٹریفک حادثات میں ہونے والی اموات کی شرح پر قابو پانا ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق، شہر میں 50فیصد ٹریفک حادثات موٹر سائیکل سواروں کے ساتھ پیش آتے ہیں جبکہ زیادہ تر اموات ہیلمٹ نہ پہننے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

قیمتوں میں اضافہ، کمی کی خبریں عروج پر
گوکہ قانون پر یکم جون سے عمل درآمد ہوگا۔ تاہم، کراچی میں موٹر سا ئیکلوں کی سب سے بڑی مارکیٹ ’اکبر روڈ‘ میں بدھ کو یہ خبریں گردش میں آگئیں کہ فیکٹریز سے ہیلمٹ کی سپلائی اچانک کم ہوگئی ہے۔ ایک دکاندار محمد عارف نے وی او اے کو بتایا کہ ’اصل میں طلب بڑھ گئی ہے اس لئے ’دیدہ و دانستہ‘ رسد کم ہوگئی ہے۔ اس کا ایک مقصد قیمتوں میں منہ مانگا اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔‘

مارکیٹ میں موجود ایک نوجوان خریدار شاکر نے بتایا، ’قیمتوں میں اضافہ تو ہو بھی چکا ہے۔ کل تک ایک عام ہیلمٹ 250 روپے کا تھا۔ میرے کزن نے پچھلے ہفتے ہی خریدا تھا مگر آج یہی ہیلمٹ مجھے 400روپے میں ملا ہے۔‘

شاکر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ابھی ابھی ایک ٹریفک پولیس کانسٹیبل نے ہیلمٹ نہ پہننے پر 1000 روپے کا جرمانہ عائد کردیا ہے۔ اس لئے وہ سیدھے مارکیٹ چلے آئے ہیں، تاکہ مزید چالان سے بچ سکیں۔

XS
SM
MD
LG