رسائی کے لنکس

افغانستان: فوجی کارروائی کے ساتھ ساتھ سیاسی اور ترقیاتی کام کی بھی ضرورت ہے: ہلری کلنٹن


جب تک حقیقی دشمن القاعدہ تشدد ترک نہیں کرتا اُسے برداشت نہیں کیا جائے گا، جن میں ملا عمر اور اُن جیسے دوسرے اشخاص شامل ہیں

امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ افغانستان میں کامیابی کے لیے فوجی کارروائی ہی کافی نہیں، بلکہ اِس کے ساتھ ساتھ سیاسی اور ترقیاتی کام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

اُنھوں نے یہ بات ہفتے کو امریکی ریڈیو ‘این پی آر’ کے ساتھ لندن میں ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔

دشمنوں کے ساتھ امن قائم کرنے کی کوششوں کے حوالے سے ہلری کلنٹن نے کہا کہ جب تک حقیقی دشمن القاعدہ تشدد ترک نہیں کرے گا اُسے برداشت نہیں کیا جائے گا، جن میں ملا عمر اور اُن جیسے دوسرے افراد شامل ہیں۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ بہت سے طالبان جنگجو محض اِس لیے لڑ ائی میں شامل ہیں کیونکہ وہ غریب ملک میں رہتے ہیں اور طالبان اُنھیں اُس سے کہیں زیادہ تنخواہ دیتے ہیں جو اُنھیں ایک کھیت میں کام کرکے حاصل ہوتی ۔

طالبان کے معاشرے میں افغان خواتین کے حقوق سے متعلق سوال پر اُنھوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتیں کہ موجودہ یا مستقبل کی کسی ایسی حکومت کے بارے میں فکرمند ہونے کی کوئی ضرورت ہے۔


اُنھوں نے نئی افغان سکیورٹی فوج پر زور دیا کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائے کہ طالبان بغاوت پھر کبھی سر نہ اُٹھا سکے۔



صدر حامد کرزئی کے اِس مطالبے کے جواب میں کہ غیر ملکی افواج کو 10سال تک افغانستان میں رہنے کی ضرورت ہے، امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ مستقبل میں فوجیں موجودہ کردار ادا نہیں کریں گی۔ تاہم، مسلسل فوجی تعاون اور روابط فراہم کیے جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG