رسائی کے لنکس

سلیمانی ٹو پی سے ترکی ٹو پی تک


سلیمانی ٹو پی سے ترکی ٹو پی تک
سلیمانی ٹو پی سے ترکی ٹو پی تک

کبھی آپ نے ٹوپیوں کی اقسام پر غور کیا ہے؟ کتنے قسم کی ہوتی ہیں؟ خدا جھوٹ نہ بلوائے تو آپ کم و بیش 15 قسم کی ٹوپیوں سے بخوبی واقف ہیں۔ صرف ذرا سا دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ اب تو فقروں کو سمجھنے کے لئے بھی ٹوپیوں کی قسمیں جاننا ضروری ہے۔ مثلاً اگر کوئی آپ سے کہے کہ وہ آپ کی رقم ڈبل کرسکتا ہے تو سمجھ لیں ’ٹوپی‘ پہنا رہا ہے۔ ۔۔ اور اگر کوئی قرض لے کر غائب ہوجائے تو جان جایئے وہ ’سلیمانی ٹوپی‘ پہنے ہوئے تھا اور ادھار لیتے ہی غائب ہوگیا۔

اصل میں’ٹوپی پہنانا‘ اور’ سلیمانی ٹوپی‘ کی اصطلاحات ’عوامی زبان‘ کے ذخیرے میں نیا اضافہ ہیں، اس لئے جو’ عوامی زبان‘ نہ سمجھے وہ ان کا مفہوم کیا جانے! ’پنگا‘ لینا ، ’پتلی گلی سے نکلنا‘، کیوں ’دماغ کا دہی‘ بنارہا ہے، ابے یار یہ تو’ لسی‘ ہی ہوگیا، ’پھڈا‘ مت کر، ’بے عزتی‘ خراب کررہا ہے، اس کی ’ہٹ‘ گئی، وغیرہ وغیرہ ایسے الفاظ ہیں جو نئی جنریشن ’فخر‘ سے تو بولتی ہے مگر اس کے لغوی معنی کچھ، اور مرادی معنی کچھ اور ہیں۔ یہ الفاظ کس نے ایجاد کئے اور کیوں کئے یہ تو اللہ ہی بہتر جانے البتہ کراچی کے لڑکوں میں ان دنوں یہ الفاظ عام ہیں۔

جانے دیجئے، ہم جانے کس طرف نکل گئے۔۔۔ ہاں تو بات ہورہی تھی ٹو پی کی۔ آپ مذاق نہ سمجھیں ٹوپی کی واقعی ایک درجن سے زائد قسمیں ہیں۔ مثلاً ترکی ٹوپی، جناح ٹوپی، ماموں ٹوپی، چکن کی ٹوپی، سندھی ٹوپی، چترالی ٹوپی، بلوچی ٹوپی، قریشیئے کی ٹوپی یا چائنا ٹوپی، اونی ٹوپی، لٹھے کی ٹوپی، سلیمانی ٹوپی، جادوئی ٹوپی، منتری ٹوپی اور آخر میں ٹوپی نہیں ۔۔۔ ٹوپہ جو سخت سردی میں اوڑھا جاتا ہے اور اس میں سے صرف پہننے والے کی آنکھیں اور منہ دکھائی دیتا ہے۔ ہمارے یہاں عموماً برف باری والے علاقوں میں یہ ٹوپہ پہنا جاتا ہے۔

اوپر لکھی گئی قسموں میں ایک ماموں ٹوپی بھی ہے۔ آپ نے شاید اس ٹوپی کے بارے میں پہلے نہ سنا ہو مگر دیکھی ضرور ہوگی۔ اصل میں یہ وہی ٹوپی ہے جو گول نہیں ہوتی بلکہ اس کے درمیان میں ایک سلائی ہوتی ہے جو پیشانی سے گدی تک جاتی ہے۔ یہ ٹوپی 70 اور80 کے دور میں پہنی جاتی تھی مگر اب بہت کم دکھائی دیتی ہے۔

آپ پوچھیں گے کہ اس میں ماموں جیسا کیا ہے تو سمجھ لیں ’ماموں‘ بھی عوامی زبان کا لفظ ہے جس سے مراد سادہ لوح سے لی جاتی ہے ۔ اکثر گلی محلے میں آپ نے لڑکوں کو بولتے دیکھا ہوگا ۔۔ ’اماں یار تم بھی پورے ماموں ہو‘۔

لفظ ’ماموں‘ انڈین فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کے توسط سے آیا۔ ۔۔ اور آپ کو تو پتا ہے کراچی میں لوگ اپنے رشتے داروں کو کم اور انڈین فلموں کو زیادہ جانتے ہیں۔ اب چلتے چلتے منتری ٹوپی کے مفہوم پر بھی بات ہوجائے۔۔۔ یہ وہ ٹو پی ہے جو بھارتی فلموں میں وہاں کے سیاسی رہنما پہنتے ہیں اور جس کے آگے پیچھے دونوں جانب کنارے سے نکلے ہوتے ہیں۔

امید ہے باقی ٹوپیوں کو آپ ان کے نام سے ہی پہچان لیں گے ۔ اگر پھر بھی نہ سمجھیں تو وہ ٹوپی ہمیں بھجوادیجئے گا۔۔۔ ہم آپ کو وہی ’ٹوپی پہنادیں گے‘۔

XS
SM
MD
LG