رسائی کے لنکس

حزب اللہ کو مالی وسائل فراہم کرنے والوں پر نئی امریکی پابندیاں


حزب اللہ کے ممبر غازیہ کی ایک شاہراہ پر مارچ کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
حزب اللہ کے ممبر غازیہ کی ایک شاہراہ پر مارچ کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

امریکہ نے جمعرات کے روز لبنان میں قائم عسکری گروپ حزب اللہ کے مالی وسائل کا راستہ روکنے کے لیے اس کے ایک سرمایہ کار، ایران کے لیے اس کے ایک نمائندے اور پانچ اداروں پر پابندیاں لگا دی ہیں جو یورپ، مغربی افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں قائم ہیں۔

حزب اللہ کو ایران کی سرپرستی حاصل ہے اور وہ مشرق وسطیٰ میں اس کی عسکری سرگرمیوں اور اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے اسے مالی اور حربی وسائل فراہم کرتا ہے۔

نئی امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں محمد ابراہیم بازی اور ایران کے لیے ان کے نمائندے عبداللہ سیف الدین شامل ہیں، جو حزب اللہ کو مالی وسائل فراہم کرتے ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے بیلجیئم میں قائم انرجی سروسز کی ایک کمپنی گلوبل ٹریڈنگ گروپ، گمبیا کی ایک پٹرولیم کمپنی یرو افریقن گروپ، اور لبنان میں قائم افریقہ مڈل ایسٹ انوسٹمنٹ ہولڈنگ، پریمیئر انوسٹمنٹ گروپ، ایس اے ایل آف شور اینڈ امپورٹ ایکسپورٹ گروپ کار اسکارٹ سروسز شامل ہیں۔

امریکی وزیر مالیات سٹیون منوچن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ حزب اللہ اور ایرانیوں کے دہشت پھیلانے والے نیٹ ورک کو ہر موڑ پر بے نقاب کرے گی اور اسے منتشر کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں وہ بھی شامل ہیں جن کے رابطے ایران کے مرکزی بینک کے ساتھ ہیں۔

یہ پابندیاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پچھلے ہفتے ایران کے جوہری معاہدے سے باہر نکلنے کے بعد ایران اور حزب اللہ کے خلاف لگائی جانے والی نئی اور اضافی پابندیاں ہیں۔

اس ہفتے کے شروع میں امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے مرکزی بینک کے گورنر کے خلاف پابندیاں لگا دی تھیں۔

XS
SM
MD
LG