رسائی کے لنکس

ہانگ کانگ کے 'غیر سیاسی شہریوں' کی زندگی میں ہلچل کیوں مچ گئی؟


ہانگ کانگ کے بے گھر پالتو جانور
ہانگ کانگ کے بے گھر پالتو جانور

ہانگ کانگ میں سیاسی حالات کی وجہ سے سیکڑوں، ہزاروں افراد شہر چھوڑ کر برطانیہ، کینیڈا ہجرت کر رہے ہیں۔ ایسے میں پالتو جانوروں کو نئے مالک فراہم کرنے والی کمپنیوں کی چاندی ہو گئی ہے۔

لیکن اس عمل کے دوران شہر کے سب سے ’’غیر سیاسی شہریوں‘‘ کی زندگی میں ہلچل مچ گئی ہے۔

جانوروں کے ڈاکٹروں اور جانوروں کے شیلٹرز کا کہنا ہے کہ ایسے ہزاروں افراد، جو اپنے گھریلو جانوروں کو اپنے ساتھ لے جانے کا خرچہ اٹھا نہیں سکتے وہ اپنے پالتو جانوروں کو ہانگ کانگ میں ہی چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

جانوروں کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس کی وجوہات میں فلائٹس کا منسوخ ہونا، کرونا وائرس کی وجہ سے پیچیدہ طریقہ کار اور جانور ملک سے باہر لے جانے پر ہونے والا انتہائی زیادہ خرچہ ہیں۔

کچھ بلیاں اور کتوں کو باہر سفر کرنے کے لیے چھ ماہ تک لگ جاتے ہیں تب جا کر ان کی دستاویزات مکمل ہوتی ہیں جب کہ کچھ جانوروں کو سفر کے لیے ناموزوں قرار دیا جاتا ہے۔

ائیرلائین کیتھے پیسفک نے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ مئی تک ہانگ کانگ سے کارگو میں یا چیک ان سامان کے طور پر گھریلو جانوروں کو لے جانے پر پابندی ہوگی۔

پالتو جانوروں کو بیرون ملک لے جانے کے لیے ان کا طبی معائنہ کیا جا رہا ہے۔
پالتو جانوروں کو بیرون ملک لے جانے کے لیے ان کا طبی معائنہ کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ 2019 میں ہانگ کانگ میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں کے تناظر میں شہر میں چین کی جانب سے پچھلے برس نافذ کیے جانے والے قومی سلامتی کے نئے قانون کے بعد بہت سے لوگ شہر چھوڑ کر بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ شہر میں مقیم بہت سے غیر ملکی ملازمتیں ختم ہونے کی وجہ سے شہر چھوڑ رہے ہیں۔

شہر کے لانٹاؤ جزیرے میں کتوں کے شیلٹر کے مالک اوکا شیرر کا کہنا ہے کہ ان تمام لوگوں کا شہر چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، یہ اس سب کے لیے تیار نہیں تھے۔

چین کا کہنا ہے کہ یہ نیا قانون شہر میں فساد پھیلانے والی ایک اقلیت کو نشانہ بناتا ہے۔ چین کا موقف ہے کہ 1997 میں برطانیہ کی جانب سے اپنی سابقہ نو آبادی کے انتظام کو چین کے حوالے کرنے کے دوران شہر دیے گئے خود انتظامی کے اختیارات پر یہ قانون اثر انداز نہیں ہوتا۔

شہر کے ایگریکلچر اور فشری ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈز کے مطابق 2018 سے 2020 تک جانوروں کو برآمد کرنے کے لیے دئے گئے ہیلتھ سرٹیفیکیٹس میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ہانگ کانگ کی ڈاگ ریسکیو چیریٹی کے مطابق حالیہ مہینوں میں ان کتوں کی تعداد جنہیں ان کے مالک چھوڑ گئے ہیں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایسے کتوں کی تعداد ہر مہینے 20 کے قریب ہے۔

ایس پی سی اے کے چیف ویٹنری سرجن جین گرے کا کہنا ہے کہ لوگوں کی جانب سے اپنے گھریلو جانوروں کو چھوڑنے کے لیے ان کے ادارے کو موصول ہونے والی فون کالز میں اضافہ ہوا ہے اور ان کے کارکن ان افراد کو اس اقدام سے باز رکھنے کے لیے مسلسل محنت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ’’اگر آپ کوئی گھریلو جانور پالتے ہیں، تو پھر اس کے بارے میں ساری زندگی کا سوچیں۔‘‘

XS
SM
MD
LG