رسائی کے لنکس

ڈیموکریٹ اراکین کی ٹرمپ کے مواخذے کی کوششیں، پیر کو قرارداد پیش کرنے کا عندیہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے چھ جنوری کو کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے دھاوے اور توڑ پھوڑ کا ذمہ دار صدر کو ٹھیراتے ہوئے اُن کے مواخذے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکینِ ایوانِ نمائندگان نے عندیہ دیا ہے کہ وہ پیر کو صدر کے خلاف الزامات کی فہرست ایوان میں پیش کریں گے۔

کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے رُکنِ کانگریس ٹیڈ لیو نے صدر کے خلاف الزامات کی فہرست مرتب کی ہے۔

جمعے کو ایک ٹوئٹ میں ٹیڈ کا دعویٰ تھا کہ اُنہیں 180 اراکین کی حمایت حاصل ہے تاہم ان میں کوئی ری پبلکن رُکن شامل نہیں ہے۔

ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی اور اُن کے دیگر ساتھی اس بات کے متمنی ہیں کہ صدر کو 20 جنوری کو نئے صدر کی حلف برداری سے قبل ہی عہدے سے ہٹانا ناگزیر ہو گیا ہے۔ تاہم ری پبلکن اکثریتی سینیٹ کی جانب سے صدر کے مواخذے کی منظوری دینا مشکل ہے۔

پلوسی نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکیوں کے وسیع تر مفاد میں صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے وہ پورا زور لگائیں گے۔ کیوں کہ انہیں صدر کے غلط فیصلوں سے اپنی جمہوریت کو بچانا ہے۔

اگر ایوانِ نمائندگان میں صدر کے خلاف مواخذے کی منظوری ہو گئی تو ایسا صدر ٹرمپ کے ساتھ دوسری مرتبہ ہو گا۔

صدر ٹرمپ کے خلاف دسمبر 2019 میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور کانگریس کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کے تحت ایوانِ نمائندگان نے ان کا مواخذہ کیا تھا۔

البتہ، سینیٹ میں ٹرائل کے بعد فروری 2020 میں ری پبلکن اکثریتی سینیٹ نے صدر کو ان الزامات سے بری کر دیا تھا۔

ڈیمو کریٹس اراکینِ کانگریس نے امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی صدر کو فوری عہدے سے ہٹانے کے لیے آئینی طریقۂ کار 25 ویں ترمیم لاگو کر دیں۔

مائیک پینس نے تاحال اس مطالبے پر کوئی ردِعمل نہیں دیا تاہم اطلاعات کے مطابق اُنہوں نے بعض ساتھیوں سے کہا کہ وہ ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

سن 1960 میں منظور ہونے والی 25 ویں ترمیم عبوری طور پر اختیارات صدر سے نائب صدر کو منتقل کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

نائب صدر کو 25 ویں ترمیم لاگو کرنے کے لیے کابینہ کی اکثریت کی حمایت بھی درکار ہوتی ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق ایسے وقت میں جب صدر ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں چند ہی روز باقی بچے ہیں۔ نائب صدر کے لیے یہ اختیار استعمال کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔

ادھر ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن رہنما کیون میکارتھی نے کہا ہے کہ وہ ایوانِ نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی حمایت نہیں کریں گے۔

نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اس منصب کے لیے موزوں نہیں تھے۔ تاہم اُنہوں نے مواخذے سے متعلق ڈیمو کریٹک اراکین کے مطالبے کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اب اُن کی صدارتی مدت ختم ہونے میں محض دو ہفتے سے بھی کم کا وقت رہ گیا ہے۔ خیال رہے کہ

امریکی تاریخ میں کسی بھی صدر کو دوسری مرتبہ مواخذے کی کارروائی کا کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا۔

XS
SM
MD
LG