رسائی کے لنکس

امریکی فوجیوں اور جہازوں پر حملوں کے خلاف جوابی کارروائیاں جاری رہیں گی، وائٹ ہاوس


امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کے خلاف مزید کارروائی کرے گا۔

یہ بات وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اتوار کے روز کہی۔ تاہم انہوں نے ایران پر کسی براہ راست حملے کو خارج از امکان قرار دینے سے انکار کر دیا۔

سلیوان نے سی این این کے "اسٹیٹ آف دی یونین" شو میں کہا، صدر جو بائیڈن "وہ کریں گے جو ان کے خیال میں کرنے کی ضرورت ہے۔" سلیوان نے کہا کہ اگر آپ کو مشرقِ وسطیٰ میں تعینات امریکی فوجیوں پر یا بحیرہ احمر میں امریکی بحریہ کے جہازوں اور تجارتی بحری جہازوں پر مزید حملے نظر آتے ہیں ، تو آپ مزید جوابی کارروائیاں دیکھیں گے۔

سلیوان نے کہا کہ اس کے باوجود،امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں "ایک اسے وقت میں بھی کسی توسیع شدہ جنگ سے بچنے کی کوشش کرے گا،" جب امریکی اور برطانوی افواج ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کو دوبارہ نشانہ بنانے کے لیے اکھٹی ہیں۔

امریکہ، برطانیہ کے یمن میں حوثی باغیوں کی تنصیبات پر حملے

اس سے پہلے امریکہ اور برطانیہ نے ہفتے کو یمن میں حوثی باغیوں کے 36 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ یہ حملے گزشتہ ہفتے اردن میں امریکی فوج کے اہلکاروں کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد سے جاری ہیں۔

پینٹاگان کا کہنا تھا کہ دوسرے روز بھی جاری رہنے والے یہ حملے گوداموں، میزائل سسٹم، لانچرز اور دیگر اہداف ہر کیے گئے۔

بیان کے مطابق جن املاک کو نشانہ بنایا گیا حوثی باغی یہ نظام بحیرۂ احمر میں بحری جہازوں پر حملے کرنے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

پینٹاگان نے مزید بتایا کہ مجموعی طور پر 13 مقامات پر حملے کیے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق غزہ میں اسرائیل حماس جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ خطے میں تنازعے کے پھیلنے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکہ کے یمن میں حملوں کے بعد ایران نے متنبہ کیا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں دو مال بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

تہران نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ دونوں مال بردار جہاز ایران کے کمانڈوز کی جاسوسی کے لیے کام کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ان بحری جہاز کے نام بہشاد اور ساویز بتائے گئے ہیں۔

ان بحری جہازوں کے متعلق یہ بیان تہران کی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے عراق، شام اور یمن میں فضائی حملوں سے متعلق بے چینی کا نشان ہے۔

امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتحادیوں کی جانب سے یہ اقدام حوثی باغیوں کو خبردار کرنے کے لیے ہے کہ اگر انہوں نے بین الاقوامی بحری جہازوں پر غیر قانونی حملے جاری رکھے تو اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔

حوثی باغیوں کے ترجمان نے بھی دھمکی دی ہے کہ امریکی فضائی حملوں کا جواب دیا جائے گا۔

امریکہ کی جانب سے یمن میں فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ اردن میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے عسکری ردِ عمل بھی جاری ہے۔

جمعے کو امریکہ نے ایران کے پاسداران انقلاب کے عراق اور شام میں 85 اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔

ان حملوں میں 40 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

واشنگٹن عراق، شام اور اردن میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کا ذمہ دار خطے میں فعال ایران کے حمایت یافتہ عسکری گروہوں کو ٹھہراتا ہے۔

یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی بحیرۂ احمر میں تجارتی اور عسکری بحری جہازوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔

بحیرۂ احمر میں جاری کشیدگی کی وجہ سے بحری جہازوں کی بڑی کمپنیوں نے اس اہم راستے کو ترک کر دیا ہے اور افریقہ کا چکر کاٹ کر سپلائی جاری رکھنے کے فیصلے کیا ہے۔

اس وجہ سے جہاں دنیا بھر میں اشیا کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، وہیں سوئز کنال میں بحری جہازوں کی ٹریفک کم ہونے کی وجہ سے مصر کو مالی نقصان ہو رہا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بائیڈن کی حکمتِ عملی حوثی باغیوں کو کمزور کرنا ہے۔ لیکن انہیں مکمل شکست دینے یا ایران جو حوثیوں کی حمایت کرتا ہے، اس پر حملہ کرنے کا ابھی امکان نہیں ہے۔

مبصرین کے مطابق اس حکمتِ عملی میں محدود پیمانے پر فضائی حملے جاری رکھنے اور اسرائیل حماس تنازعے کو خطے میں پھیلنے سے روکنا بھی شامل ہے۔

گزشتہ چند ہفتوں میں امریکہ نے حوثیوں پر کئی درجن حملے کیے ہیں۔

ان حملوں کے باوجود یہ گروپ بحیرۂ احمر میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

حوثی باغیوں کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بحیرۂ احمر میں ان کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔

ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی فضائی حملے حوثیوں کے غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت کے مؤقف کو کمزور نہیں کریں گے۔

ان حملوں سے چند گھنٹے قبل امریکہ کے سینٹرل کمانڈ نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ بحیرؤ احمر میں حوثیوں کی کشتیوں پر چھ کروز میزائل داغے گئے ہیں۔

برطانوی وزیرِ دفاع گرانٹ شاپس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سے خطے میں تنازع نہیں پھیلے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے فضائی حملوں سے انہیں یقین ہے کہ حوثی باغیوں کی بحیرۂ احمر میں کارروائیاں کرنے کی صلاحیت متاثر ہوگی۔

امریکہ نے اتوار کے روز کہا کہ ان حملوں کو آسٹریلیا، کینیڈا، بحرین، ڈنمارک، نیدرلینڈز اور نیوزی لینڈ کی حمایت حاصل تھی۔

اس رپورٹ میں مواد خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔

XS
SM
MD
LG