رسائی کے لنکس

آرمی چیف کی کاروباری شخصیات سے ملاقات: کیا تاجروں کا اعتماد بحال ہو گا؟


پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی ملک کی 100 سے زائد کاروباری شخصیات سے ملاقات کا معاملہ موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ بعض حلقے اسے ملکی معیشت کو درست سمت پر ڈالنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں جب کہ بعض حلقے اس ملاقات پر تنقید کر رہے ہیں۔

آرمی چیف نے اتوار کو پہلے کراچی اور پھر لاہور میں ملک کی معروف اور بڑی کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔

افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے 'آئی ایس پی آر' نے اس ملاقات کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا، لیکن اس ملاقات میں شریک تاجر رہنماؤں نے آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق کی ہے۔

ملاقات میں شامل لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر کاشف انور کہتے ہیں کہ یہ ملاقات کور ہیڈ کوارٹر لاہور میں ہوئی جس میں آرمی چیف نے تاجروں پر اعتماد کا اظہار کیا اور ملکی معیشت سے متعلق اُن سے تجاویز طلب کیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کاشف انور کا کہنا تھا کہ پہلے آرمی چیف نے تاجروں سے خطاب کیا اور پھر اُن کی تجاویز کو سنا۔

اُن کے بقول ملاقات میں پنجاب کے وزیرِ اعلٰی محسن نقوی بھی موجود تھے۔

کاشف انور کا کہنا تھا کہ ملاقات میں اُنہوں نے تاجروں کا مؤقف آرمی چیف تک پہنچایا۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب پاکستانی فوج کے سربراہ نے تاجر برادری سے ملاقات کی ہو۔ اس سے قبل سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی تاجروں اور صحافیوں سے غیر رسمی ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔

'ڈالر ریٹ کے معاملے پر بھی بات ہوئی'

کاشف انور کا مزید کہنا تھا کہ اُنہوں نے آرمی چیف کے سامنے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر ریٹ کے فرق کا معاملہ بھی اُٹھایا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے آرمی چیف کو کہا کہ اگر صاحبِ اقتدار چاہتے ہیں کہ پاکستان میں غیرملکی زرِ مبادلہ آئے تو اِس فرق کو ختم ہونا چاہیے۔

کاشف انور نے کہا کہ اُنہوں نے آرمی چیف سے کہا کہ اُنہیں کچھ ایسے اقدامات کرنا ہوں کہ گرے اکانومی وائٹ اکانومی کا حصہ بنے۔ اِس سلسلے میں اگر وہ عملی طور پر کچھ نہیں کریں گے تو ملک کی معیشت بہتر نہیں ہو سکے گی۔

کاشف انور کے بقول آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی گرے اکانومی اور وائٹ اکانومی میں دو سے تین درجوں کا فرق ہے جس کو ختم کرنا ہو گا۔

کاشف انور کے بقول آرمی چیف نے اپنے خطاب میں یہ بتایا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) صرف غیر ملکی تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لیے نہیں ہے بلکہ پاکستان کے مقامی لوگ بھی ایس آئی ایف سی سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔

کاشف انور کے بقول اُنہوں نے آرمی چیف سے کہا ہے کہ جب تک سیاسی جماعتیں چارٹر آف اکانومی پر متفق نہیں ہو جاتیں، اس وقت تک انتخابات نہ کرائے جائیں۔

فوج کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، احسن اقبال
please wait

No media source currently available

0:00 0:09:38 0:00

معیشت دان ڈاکٹر خاقان نجیب سمجھتے ہیں کہ ملک کو خراب معاشی حالات کے بھنور سے نکالنے کے لیے ہر کوئی درست سمت میں اقدامات کرے گا تو ہی اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں نگراں حکومت ہے جس کے پاس محدود مینڈیٹ ہے، لہذٰا فوج کے سربراہ نے یہ مناسب سمجھا کہ بے یقینی کی فضا ختم کرنے کے لیے تاجروں سے ملاقات کی جائے۔

اُن کے بقول آرمی چیف نے یہ تاثر بھی دیا ہے کہ فوج آنے والی حکومت کے ساتھ معاشی بحالی کے ہر منصوبے میں ساتھ دے گی۔

خاقان نجیب کہتے ہیں کہ پاکستان میں تمام طبقات کو آگے بڑھ کر کام کرنا ہو گا، اگر پانچ برس میں درست سمت میں کام ہو تو ملک کی معیشت بہتر ہو سکتی ہے۔

خاقان نجیب کہتے ہیں کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ملک کی معیشت اور معاشی نظام کو درست کرنے کے لیے عملی طور پر کچھ اقدامات کرنا چاہ رہی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG