رسائی کے لنکس

مصری حکام پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام


قاہرہ میں رواں ہفتے مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے شخص کے رشتے دار احتجاج کر رہے ہیں۔
قاہرہ میں رواں ہفتے مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے شخص کے رشتے دار احتجاج کر رہے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق حکام نے ایک ہفتے تک ان افراد کو تحویل میں لیے جانے یا ان کے حدود اربع سے متعلق کچھ بتانے سے بھی انکار کیا۔

انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم نے کہا ہے کہ مصر کی سکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر 20 افراد پر مشتمل ایک گروپ کو تشدد کا نشانہ بنایا جن میں آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ فروری میں اسکندریہ شہر سے ان افراد کو گرفتار کیے جانے کے بعد پیش آیا۔

تنظیم نے ان افراد کے رشتے داروں اور وکلا سے حاصل کی گئی معلومات کے حوالے سے بتایا کہ حکام نے جرم کا اعتراف کروانے یا دیگر مشتبہ افراد کے نام اگلوانے کے لیے ان لوگوں پر تشدد کیا۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق حکام نے ایک ہفتے تک ان افراد کو تحویل میں لیے جانے یا ان کے حدود اربع سے متعلق کچھ بتانے سے بھی انکار کیا۔

ان افراد میں تین لڑکے سولہ اور سترہ سال جب کہ تین نوجوان 18 سے 21 سال کی عمروں کے ہیں۔ ان لوگوں کو بغیر اجازت کے احتجاجی مظاہرہ کرنے، فساد برپا کرنے اور کالعدم تنظیم میں شامل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

تنظیم کی بچوں کے حقوق کی ڈائریکٹر ذاما کورسن کہتی ہیں کہ "بعض مصری حکام نے مبینہ طور پر بچوں کو لاپتا کر کے انھیں بظاہر تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اس پر پردہ ڈالنے کے لیے ریکارڈ میں گرفتاریاں ظاہر کر دیں۔"

ان کے بقول عہدیداروں نے ان اطلاعات کی تفتیش کی بابت بھی کوئی توجہ نہیں دی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں مصری سکیورٹی فورسز پر پہلے بھی یہ الزام عائد کرتی رہی ہیں کہ وہ لوگوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھتی ہیں، انھیں جبری طور پر لاپتا کر دیتی ہیں اور گرفتار کیے جانے والوں پر تشدد کرتی ہیں جن میں بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔

اس حوالے سے مصر کی طرف سے سرکاری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

XS
SM
MD
LG