رسائی کے لنکس

فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر انسانی حقوق کی تنظیم کی تشویش


فائل فوٹو
فائل فوٹو

تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے فرقہ وارانہ حملوں میں 320 اہل تشیع کو قتل کیا جاچکا ہے جن میں سو کا تعلق بلوچستان میں ہزارہ برادری سے تھا۔

انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم ’ہیومین رائٹس واچ‘ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کا نشانہ بننے والے شیعہ برادری کے افراد کو تحفظ دینے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

تنظیم نے اپنے ایک تازہ بیان میں بتایا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے فرقہ وارانہ حملوں میں 320 اہل تشیع کو قتل کیا جاچکا ہے جن میں سو کا تعلق بلوچستان میں ہزارہ برادری سے تھا۔

ہیومین رائٹس واچ کے ایشیا میں سربراہ بریڈ ایڈمز نے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں شیعہ برادری پر جان لیوا حملوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

’’حملہ آوروں یا شدت پسند گروہوں کو پکڑنے اور ان پر مقدمات چلانے میں مسلسل ناکامی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو اس قتل عام کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔‘‘

یکم ستمبر کو کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی کے علاقے میں ایک بس کو روک کر شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔

اس سے قبل اگست میں کوئٹہ ہی میں ایک سیشن جج ذوالفقار نقوی کو ان کے محافظ اور ڈرائیور سمیت قتل کردیا گیا۔

پاکستان کے شمالی و جنوبی حصوں میں بسوں کو روک کر شیعہ افراد کو شناخت کر کے انھیں ہلاک کرنے کے واقعات سے بھی انسانی حقوق کی تنظیموں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

پاکستانی حکومت کی طرف سے اس رپورٹ پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا البتہ ملک میں اہل تشیع کے قتل کی ہر سطح پر مذمت کی جاتی رہی ہے اور وفاقی و صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے حملوں کی حوصلہ شکنی کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG