رسائی کے لنکس

نسلی تعصب کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، عالمی ادارہ برائے انسانی حقوق


برلن میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرہ۔ 2 جولائی 2021
برلن میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرہ۔ 2 جولائی 2021

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ مشیل بیچلٹ نے افریقیوں اور افریقی النسل افراد کے خلاف نسلی بنیادوں پر تشدد اور عمومی تعصب کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کی اپیل کی ہے۔

انسانی حقوق کے عالمی ادارے کی ہائی کمشنر نے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں پیش کی جانے والی اپنی رپورٹ میں اس مسئلے کے حل کے لیے کئی سفارشات پیش کیں ہیں۔

انسانی حقوق کی کونسل نے ایک سال قبل امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر مناپیلس میں پولیس کی تحویل میں ایک سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد اس رپورٹ کو لازمی قرار دے دیا تھا۔

بیچلٹ نے جارج فلائیڈ کے قتل کو ایک اہم معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے دنیا بھر کی توجہ انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کروا دی ہے جو عمومی طور پر افریقی النسل افراد یا افریقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے سا تھ، مبینہ طور پر، روا رکھی جاتی ہیں۔

انسانی حقوق کے عالمی ادارے کی کمشنر مشعل بیجلٹ جنیوا میں ایک تقریب کے دوران۔ 21 جون 2021
انسانی حقوق کے عالمی ادارے کی کمشنر مشعل بیجلٹ جنیوا میں ایک تقریب کے دوران۔ 21 جون 2021

رپورٹ میں عدم مساوات، پسماندگی اور مواقعوں کی عدم دستیابی کے حوالے سے ناتواں، غربت میں پھنسے ہوئے اور سماجی ناانصافی کے نظام کے شکار لوگوں کی جامع تصویر پیش کی گئی ہے۔

رپورٹ میں قانون نافذ کرنے والوں کی جانب سے ہلاکت خیز واقعات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ بیچلٹ کا کہنا ہے کہ ان کے دفتر کو افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد سے متعلق اس طرح کے کم ازکم 190 واقعات کی اطلاعات ملی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے 98 فی صد واقعات یورپ، لاطینی امریکہ اور شمالی امریکہ میں رونما ہوئے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان تمام واقعات میں انصاف فراہم کرنے میں ناکامی کی حیران کن مماثلت پائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ تین ایسے پہلو جہاں پولیس سے منسلک ہلاکتیں ہوئیں، ان میں بچوں کے جرائم پر پولیس کی کارروائی، ٹریفک میں روکنا اور روک کر تلاشی لینا، دماغی صحت کے مسائل میں نفاذ قانون کے عہدے داروں کی سب سے پہلے مدد کے لیے پہنچنے والوں کی حیثیت سے مداخلت اور اور منشیات فروش گروہوں سے منسلک کارروائیوں میں پولیس کے خصوصی دستوں کی کارروائیاں شامل ہیں۔۔۔ اور مزید برآں یہ کہ پولیس کے عہدے داروں کو شاذ و نادر ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف جرائم پر جوابدہ ٹہرایا جاتا ہے۔

جارج فلائیڈ ہلاکت کیس کے فیصلے پر دنیا بھر سے ردعمل
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:08 0:00

جارج فلائیڈ کی ہلاکت ایک استثنائی واقعہ ہے کیونکہ پولیس آفیسر ڈیرک شاون، جس کی تحویل میں فلائیڈ کی موت واقع ہوئی، اسے موقعے پر موجود شہریوں کے سیل فونز سے بنائی گئی ویڈیو دیکھ کر گرفتار کیا گیا اور لاکھوں لوگوں نے اس کا مشاہدہ کیا، جس پر اسے قصوروار ٹھہرایا گیا اور اسے 20 سال سے زیادہ کی جیل کی سزا سنائی گئی۔

نسلی بنیاد پر روا رکھی جانے والی زیادتیاں اس قدر زیادہ ہیں کہ مشیل بیچلٹ کے بقول، غلامی کے دور کے روایتی تعصب کا مقابلہ کرنے اور لوگوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کی فوری ضرورت ہے۔

ان کی مرتب کردہ سفارشات میں نسلی بنیادوں پر عمومی تعصب کی ساخت کو تسلیم کرنا شامل ہے، تاکہ نظام میں تبدیلیاں لائی جائیں۔ جبکہ نفاذ قانون کے عہدے داروں کو ان کے جرائم پر جوابدہ ٹھہرانا، آزادی اظہار کے حق اور نسلی تعصب کے خلاف مظاہروں میں پرامن اجتماع کے حق کی ضمانت دینا، اور نسلی تعصب کے متاثرین کے نقصانات کی تلافی کے لیے اقدامات کرنا شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG