رسائی کے لنکس

ہنزہ متاثر ین کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری


ہنزہ متاثر ین کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری
ہنزہ متاثر ین کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری

وادی ہنزہ میں عطا آباد کے مقام پر تقریباً چارماہ قبل پہاڑی تودے گرنے سے بننے والی مصنوعی جھیل میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جب کہ متاثر ہ دیہاتوں سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے اوراس کام کے لیے کشتیوں کے علاوہ حکام ہیلی کاپٹر بھی استعمال کررہے ہیں۔

حکا م کا کہنا ہے کہ جھیل سے پانی کے اخراج کے لیے بنائے جانے والے راستے یا سپل و ے سے پانی کا بہاؤ آئندہ چند روز میں شروع ہو سکتا ہے اورکسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام ممکنہ انتظامات کر لیے گئے ہیں۔ فوجی حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ سپل وے کی تعمیر کے بعد ممکنہ نقصانات کے خطرات کو 50فیصد تک کم کردیا گیا ہے۔

جھیل سے متاثرہ خاندانوں اور اُن کے لیے سرکاری اداروں کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جمعہ کو ہنزہ کا دور ہ کیااور متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نقصانات کا تخمینہ لگایا جارہا ہے اور حکومت جلد امدادی پیکج کا اعلان کرے گی۔ اُنھوں نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ حکومت متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔

ہنزہ جھیل کے باعث جہاں کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں وہیں پاکستان اور چین کو ملانے والی شاہراہ قراقرم کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اور اس کا 22 کلومیڑ طویل ایک حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔ وزیر اعظم نے اپنے دورے کے موقع پر کہا ہے کہ جلداس اہم شاہراہ کی دوبارہ تعمیر کا کام شروع کردیاجائے گا۔

پاکستان کو چین سے ملانے والی شاہراہ قراقرم کی کل لمبائی تقریباً 1300 کلومیڑ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان زمینی تجارت کا یہ واحد راستہ تھا لیکن 4 جنوری کولینڈ سلائیڈنگ کے بعد سے زمینی تجارت کا سلسلہ منقطع ہے۔

XS
SM
MD
LG