رسائی کے لنکس

خط جعلی ہے، آئی بی ایف آئی آر درج کرائے: وزیرِ اعظم عباسی


وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کے کالعدم تنظیوں سے روابط کی فہرست کے معاملے پر آئی بی کو کوئی خط لکھا گیا اور نہ ہی آئی بی کی جانب سے انہیں کوئی فہرست فراہم کی گئی ہے، فہرست کے ساتھ مبینہ طور پر سامنے آنے والا انٹیلی جنس بیورو کا خط جعلی ہے۔

قومی اسمبلی میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے خود پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ آِئی بی کے خط کا معاملہ کابینہ میں بھی اٹھایا گیا اور کابینہ کو بتایا گیا کہ اس خط کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے پیمرا کو ہدایت کر دی ہے کہ معاملے پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے اور آئی بی کو ایف آئی آر درج کرانے کا کہہ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پروپیگنڈے کے ذریعے اراکان پارلیمنٹ کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی حقائق جاننا عوام کا حق ہے جن ممبران کے نام جعلی فہرست میں آئے ان کو پیمرا سے تحریری شکایات کا کہا گیا ہے۔

تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپنا ایک جاسوسی ادارہ ہی اراکان کی جاسوسی کرتا رہا پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح کیا گیا۔ اگر معاملہ کابینہ میں حل کر لیا جاتا تو بات آگے نہ بڑھتی۔ ایک وزیر نے معاملہ ایوان میں اٹھایا ہے۔ ایک میڈیا چینل اور اینکر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر پوری صحافت کو جکڑنے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے۔

جواب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملتان کے ایم این اے کی تشویش کو سمجھ سکتا ہوں یہ پارلیمانی اراکان کے استحقاق کا معاملہ ہے ممبران اس معاملے پر تحریک استحقاق پیش کریں۔

پاکستان میں ایک نجی چینل اے آر وائی پر ایک فہرست دکھائی گئی تھی جس میں شامل ارکان 37 پارلیمنٹ کے مبینہ طور پر کالعدم تنظیوں کے ساتھ روابط تھے، اس خط پر حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم نے ارکان کے ساتھ ملاقات کی جس میں اس خط کی مکمل طور پر تردید کی گئی تھی۔

انٹیلی جنس بیورو نے اس خط کے حوالے سے اسلام آباد میں ایف آئی آر درج کروا دی ہے جبکہ نجی چینل اور اس کے میزبان کے خلاف پیمرا میں بھی کارروائی جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG