رسائی کے لنکس

انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی کارروائی امتیازی:افریقی یونین


گمبیا کی ماہرِ قانون فاتؤ بنسوڈا انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں ڈپٹی پراسیکیوٹر ہیں۔
گمبیا کی ماہرِ قانون فاتؤ بنسوڈا انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں ڈپٹی پراسیکیوٹر ہیں۔

افریقی یونین نے کہا ہے کہ وہ لیبیا کے لیڈر معمر قذافی کی گرفتاری کے سلسلے میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ سے تعاون نہیں کرے گی۔ مغربی افریقہ کے لیے وائس آف امریکہ کے نامہ نگار اسکاٹ سٹیرنز نے ڈاکار سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ افریقہ کے بعض لیڈر بین الاقوامی عدالت پر کیوں اعتبار نہیں کرتے۔

افریقی یونین نے کہا ہے کہ لیبیا کے لیڈر کی گرفتاری کے وارنٹ سے ، ان کی اس تنازع کا حل تلاش کرنے کی کوششوں کو سخت دھچکہ لگا ہے ۔ افریقی یونین کے کمشنر جین پنگ نے کہا ہے کہ عدالت کا رویہ غیر منصفانہ ہے کیوں کہ یہ صرف افریقہ میں کیے جانے والے جرائم کے بارے میں کارروائی کرتی ہے اور ان جرائم کو نظر انداز کر دیتی ہے جن کا ارتکاب مغربی طاقتوں نے عراق، افغانستان اور پاکستان میں کیا ہے ۔

گمبیا کی ماہرِ قانون فاتؤ بنسوڈا انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں ڈپٹی پراسیکیوٹر ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ بین الاقوامی عدالت کے خلاف افریقہ کی دلیل میں یہ بات نظر انداز کر دی گئی ہے کہ افریقہ کے کتنے زیادہ لوگوں نے عدالت سے رابطہ کیا ہے۔’’جب کبھی میں یہ سنتی ہوں کہ بین الاقوامی عدالت افریقہ کو نشانہ بنا رہی ہے اور اس نے انصاف کا دہرا معیار اپنایا ہوا ہے ، تو مجھے بہت افسوس ہوتا ہے، خاص طور سے اس لیے کہ میں ایک افریقی عورت ہوں اور جانتی ہوں کہ ان میں سے بیشتر تنازعات افریقہ کے بر اعظم میں ہو رہے ہیں۔‘‘

بنسوڈا کہتی ہیں کہ افریقیوں پر مقدمے اس لیے چلائے جا رہے ہیں کیوں کہ مبینہ مظالم کے شکار ہونے والے تمام لوگ افریقی ہیں۔ ان کا تعلق کسی اور بر اعظم سے نہیں۔

انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے کہا ہے کہ لیبیا کے لیڈر اور ان کے بیٹے کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کی پاداش میں وارنٹ جاری کیے گئے ہیں اور ان کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ عدالت کی تفتیش میں رکاوٹیں نہ ڈالتے رہیں۔

افریقی یونین نے اپنے ارکان پر زور دیا کہ وہ ان وارنٹوں کو نظر انداز کر دیں۔ اس طرح اس نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا کہ اس کے لیڈر عدالت پر بالکل اعتبار نہیں کرتے۔ ایک سال پہلے عدالت نے سوڈان کے صدر عمر البشیرکی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا لیکن وہ آزادی سے پورے برِ اعظم میں سفر کرتے رہے ہیں۔ اس سال کے شروع میں، لائیبریا کے سابق صدر چارلس ٹیلر کے جنگی جرائم کے مقدمے میں وکیلِ صفائی کورٹنی گرفیتھس نے کہا کہ عدالت نے سیاسی مقاصد کے پیشِ نظر صرف افریقی لیڈروں پر مقدمے چلائے ہیں۔’’ہم یہ عرض کریں گے کہ پراسیکیوٹر کو شرم آنی چاہیئے کہ انھوں نے اس کیس کو اکیسویں صدی کے نو آبادیاتی نظام کی شکل دے دی ہے اور اس طرح بین الاقوامی فوجداری قانون کے اعلیٰ اصولوں کو داغدار کر دیا ہے۔ اور یہ بات کہتے ہوئے میں کوئی معذرت پیش نہیں کر رہا ہوں۔‘‘

گرفیتھس کہتے ہیں کہ مسٹر ٹیلر پر مقدمہ چلا کر انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے اپنی جانب داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ پراسیکیوشن نے کہا ہے ٹیلر کے مقدمے سے بلا خوف و خطر جرائم کا ارتکاب کرنے کے رجحان کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ ان کا مقدمہ افریقہ کے لیے اہم ہے۔ لیکن، ہم نے یہ بات بھی نوٹ کی ہے کہ آج کل انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں جتنے بھی لوگوں پر مقدمہ چلایا جارہا ہے، ان سب کا تعلق افریقہ سے ہے۔ یہ بات ہمارے لیے پریشان کن ہے ۔

چیف پراسیکیوٹر برینڈا ہولز کہتی ہیں کہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے خلاف افریقی یونین کا استدلال بڑا عجیب و غریب ہے۔

ان کی دلیل یہ معلوم ہوتی ہے کہ جب تک افریقی ملکوں کے سربراہ اپنے ملکوں میں جرائم کی سزا دینے کے لیے عدالتیں قائم نہیں کرتے، چاہے ان جرائم سے عالمی برادری کے تمام ارکان نفرت کیوں نہ کرتے ہوں، اس وقت تک بقیہ دنیا کو بالکل خاموش رہنا چاہیئے۔ یعنی اگر افریقہ میں عدالتیں قائم نہیں ہوتیں، تو پھر مظالم کا شکار ہونے والوں کو انصاف نہیں ملنا چاہیئے۔ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ سوچ صحیح نہیں ہے۔

سوڈان کے صدر عمر البشیر
سوڈان کے صدر عمر البشیر

مسٹر ٹیلر کسی افریقی مملکت کے پہلے سربراہ ہیں جن پر ان کی موجودگی میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے ۔ان کے مقدمے کا فیصلہ اس سال کے دوران سنا دیا جائے گا۔افریقہ کے 53 ملکوں میں سے اکتیس ملکوں نے Rome Statute پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت عدالت کو مقدمے چلانے کا اختیار دیا گیا ہے ۔ یہ ان ملکوں کی تقریباً ایک تہائی تعداد ہے جو انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے دائرۂ اختیار میں آتے ہیں۔ تو اگر یہ تمام ملک قذافی کے خلاف وارنٹ کو نظر انداز کر دیتے ہیں، تو اس سے عدالت کا اختیار اور زیادہ محدود ہو جائے گا ۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر بنسوڈا کہتی ہیں کہ عدالت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اختیارات کے ناجائز استعمال کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ آخر ہم یہ کیوں نہیں کہتے کہ عدالت ان لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے جو افریقہ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

انٹرنشنل کرمنل کورٹ کے چیف پراسیکیوٹر Luis Moreno-Ocampo کہتے ہیں کہ معمر قذافی کے خلاف تفتیش کرنے کا فیصلہ عدالت نے نہیں کیا۔ یہ فیصلہ اقوام ِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک متفقہ قرارداد میں کیا گیا تھا۔ سلامتی کونسل کے ارکان میں آج کل نائجیریا، گبون، اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG