رسائی کے لنکس

پاکستان کے خلاف مارشل آئی لینڈز کا دعویٰ مسترد


بین الاقوامی عدالتِ انصاف
بین الاقوامی عدالتِ انصاف

جج رونی ابراہم کا کہنا تھا کہ "عدالت پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے اس اعتراض کو برقرار رکھتی ہے کہ یہ معاملہ عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔"

بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے مارشل آئی لینڈ کی طرف سے پاکستان کے خلاف مارشل آئی لینڈز کی طرف سے "جوہری ہتھیار تلف کرنے" سے متعلق درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

ہیگ میں قائم عدالت نے بدھ کو اس سے قبل بھارت کے خلاف بھی مارشل آئی لینڈز کی ایسی ہی درخواست مسترد کی تھی۔

جج رونی ابراہم کا کہنا تھا کہ "عدالت پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے اس اعتراض کو برقرار رکھتی ہے کہ یہ معاملہ عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔"

بحرالکاہل میں واقع جزائر کے مجموعے پر مشتمل چھوٹے سے ملک مارشل آئی لینڈز نے نو جوہری طاقتوں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں درخواستیں دائر کی تھیں جن میں مؤقف اخیتار کیا گیا تھا کہ یہ ممالک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت نیک نیتی کے ساتھ ہتھیاروں کی تلفی پر مذاکرات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

تاہم ان میں سے چھ ممالک نے اس معاملے میں جواب دینے سے انکار کر دیا تھا جبکہ پاکستان، بھارت اور برطانیہ اپنی عالمی ذمہ داریوں کے تحت ان درخواستوں کے جواب دینے کے پابند تھے۔

بدھ کو عدالت نے یہ فیصلہ کثرت رائے سے دیا جس میں نو جج اس فیصلے کے حق جب کہ سات مخالف تھے۔

پاکستان نے عدالت انصاف کے فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے اس کے موقف کو تسلیم کیا ہے۔

بدھ کو دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ "عدالت کا فیصلہ پاکستان کے اس موقف کی توثیق ہے کہ اس کا جوہری پروگرام اس کے قومی دفاع اور سلامتی کا معاملہ اور صریحاً اس کے اپنے دائرہ اختیار میں ہے۔"

پاکستان نے رواں سال کے اوائل میں عدالت انصاف کو اپنے تحریری جواب میں کہا تھا کہ جن معاملات میں پاکستان نے اس عدالت کے دائرہ کار کو تسلیم ہے، یہ (جوہری ہتھیارو کی تلفی) معاملہ اس میں شامل نہیں لہذا اس درخواست کو مسترد کیا جائے۔

مارشل آئی لینڈ کا موقف رہا ہے کہ جوہری تجربات کے باعث اس ملک کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اس کے وزیر خارجہ نے مارچ میں ہونے والی سماعت کے دوران یہاں تک کہا کہ اس کے کئی قدیم جزائر "تحلیل" ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG