رسائی کے لنکس

'آرمی چیف دیگر اداروں میں اپنے لوگوں کی مداخلت روکیں'


جسٹس صدیقی نے 'آئی ایس آئی' کے نمائندے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے لوگ اپنی مرضی کے بینچ بنوانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان لوگوں کالے کرتوت سامنے آنے چاہئیں۔ آرمی چیف کو پتا ہونا چاہیے ان کے لوگ کیا کر رہے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اوپن کورٹ میں بری فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ سے اپیل کی ہے وہ کہ اپنے لوگوں کو روکیں، عدلیہ میں ججوں کو اپروچ کیا جا رہا ہے، ججز کے فون ٹیپ کیے جاتے ہیں، ان کی زندگیاں محفوظ نہیں ہیں۔

جسٹس صدیقی نے یہ اپیل بدھ کو شہریوں کی جبری گمشدگی سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کی۔

سماعت کے دوران عدالت میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی 'آئی ایس آئی' کا نمائندہ بھی پیش ہوا۔

جسٹس صدیقی نے نمائندے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے لوگ اپنی مرضی کے بینچ بنوانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان لوگوں کالے کرتوت سامنے آنے چاہئیں۔ آرمی چیف کو پتا ہونا چاہیے ان کے لوگ کیا کر رہے ہیں۔

عدالت نے اپنے تحریری حکم میں لکھا ہے کہ شہریوں، کاروباری اور بااثر افراد کو اسلام آباد سے اٹھانا معمول بن چکا ہے۔ حساس ادارے اپنی آئینی ذمہ داری کو سمجھیں۔ عدلیہ، ایگزیکٹیو اور دیگر اداروں میں مداخلت روکی جائے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ (فائل فوٹو)
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ (فائل فوٹو)

تحریری حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ حساس ادارے ملک کے دفاع اور سکیورٹی پر توجہ دیں۔ ریاست کے اندر ریاست کا تصور ختم کیا جائے۔ اگر دیگر اداروں میں مداخلت کو نہ روکا گیا تو فوج اور ریاست کے لیے تباہ کن ہو گا۔

جسٹس صدیقی نے تحریری حکم میں مزید لکھا ہے کہ آرمی چیف اس الارمنگ صورتِ حال کو سمجھیں اور دیگر اداروں میں اپنے لوگوں کی مداخلت روکیں۔

عدالت نے عدالتی حکم کی کاپی آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو پہنچانے کا بھی حکم دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے یہ ریمارکس ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب پاکستان میں عام انتخابات سے قبل ملکی ذرائع ابلاغ اور بعض سینئر صحافی سینسر شپ اور کئی سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کو ڈرانے دھمکانے کی شکایات کرتے ہوئے ڈھکے چھپے اور بعض اوقات کھلم کھلا فوج کو موردِ الزام ٹہرا رہے ہیں۔

بدھ کو سماعت کے دوران جسٹس صدیقی نے 'آئی ایس آئی' کے نمائندے سے کہا کہ آپ کے لوگ بھتے وصول کر رہے ہیں۔ خدا کے لیے ملک پر رحم کریں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ اپنے آپ کو عقلِ کل مت سمجھیں، عقلِ کل سے قبرستان بھرے پڑے ہیں۔ پولیس والے ایجنسیوں کے آگے بے بس ہیں۔

عدالت نے اسلام آباد پولیس کے ایس پی انویسٹی گیشن زبیر شیخ پر بھی اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جو افسر سچ نہ بول سکے اور خوف و مصلحت کا شکار ہو اسے پولیس میں نہیں ہونا چاہیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اس سے قبل بھی مختلف مقدمات کے دوران فوجی حکام کی سرزنش کرچکے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اس سے قبل بھی مختلف مقدمات کے دوران فوجی حکام کی سرزنش کرچکے ہیں۔

گزشتہ سال انسانی حقوق کی ایک علاقائی تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومتِ پاکستان ملک میں شہریوں اور سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے سدِ باب میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ مستقبل میں جبری گمشدگیوں میں کمی کے بجائے اضافہ ہوسکتا ہے۔

ایشین لیگل ریسورس سینٹر (اے ایل آر سی) نامی تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ اقوام متحدہ اور اس کی انسانی حقوق کونسل کے ارکان کی اپیلوں کے باوجود موجودہ حکومت جبری گمشدگیوں کے واقعات کی تحقیقات کے لیے مؤثر اور ٹھوس اقدامات نہیں کر رہی ہے۔

بیان میں حکومتِ پاکستان سے بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ جبری گمشدگیوں کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد، خودمختار، قابلِ اعتماد اور فعال ادارہ قائم کرے جس کی تمام تحقیقات کھلی عدالت میں اور شفاف ہوں اور میڈیا کو بھی اس کی رپورٹنگ کی اجازت ہو۔

XS
SM
MD
LG