رسائی کے لنکس

القادر ٹرسٹ کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت میں تین روز کی توسیع


اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں عبوری ضمانت میں تین روز کی توسیع کر دی ہے۔

اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواستِ ضمانت ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نیب میں زیر تفتیش القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کے معاملے پر سماعت کی۔

عدالت نے عمران خان کو حکم دیا کہ وہ آئندہ تین روز میں احتساب عدالت سے رجوع کریں بصورتِ دیگر عبوری ضمانت کی توسیع غیر مؤثر ہو جائے گی۔

عمران خان کے وکلا نے عدالت سے آٹھ جون تک ضمانت میں توسیع کی درخواست کی تھی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے انہیں متعلقہ فورم سے رجوع کی ہدایت کی ہے۔

عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں بدھ کو ضمانت کی مدت مکمل ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو پیش ہوئے۔

بشریٰ بی بی کی احتساب عدالت میں پیشی

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی سے قبل عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ احتساب عدالت گئے۔ جہاں بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس زیرِ سماعت ہے۔

سابق وزیرِ اعظم کی گاڑی کو احاطۂ عدالت میں جانے کی اجازت دی گئی البتہ ان کے قافلے میں شامل دیگر گاڑیوں کو باہر ہی روک دیا گیا تھا۔

ان کی پیشی کے لیےعدالت میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض 31 مئی تک منظور کی تھی جب کہ تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کیے تھے۔


عمران خان کے دورِ حکومت میں 'القادر ٹرسٹ'کی بنیاد 2019 میں رکھی گئی تھی جس کے ٹرسٹی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی قریبی دوست فرح گوگی ہیں۔

القادر ٹرسٹ اُس وقت قائم کیا گیا تھا جب اُس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی کابینہ سے ایک لفافے میں بند کاغذ پر درج سمری کی منظوری لی تھی۔ جس کے تحت برطانیہ سے پاکستان کو موصول ہونے والے 190 ملین پونڈ کی رقم کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیا گیا تھا۔ پاکستان کو یہ رقم بحریہ ٹاؤن کے برطانیہ میں ایک تصفیے کے نتیجے میں منتقل کی گئی تھی۔

بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات کے نتیجے میں ملک ریاض نے مقدمہ لڑنے کے بجائے تصفیہ کر لیا تھا جب کہ این سی اے نے 190 ملین پاؤنڈز کی رقم ریاست پاکستان کی ملکیت قرار دی تھی۔

لیکن یہ رقم پاکستان کے قومی خزانے میں پہنچنے کے بجائے سپریم کورٹ کے اُس اکاؤنٹ تک پہنچی تھی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں سپریم کورٹ کو 460 ارب روپے ایک تصفیے کے تحت قسطوں میں رقم ادا کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ

اسلام آباد کی پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے اس لیے ہائی سیکیورٹی زون یا ریڈ زون میں کسی بھی سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں ہو گی ۔

پولیس نے بیان میں مزید کہا کہ چار یا چار سے زائد افراد کے جمع ہونے پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اسلام آباد میں آمد و رفت کے تمام راستے معمول کے مطابق کھلے ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG