رسائی کے لنکس

عالمی مالیاتی اداروں کا چینی قرضوں پر انحصار کم کرنے کا مشورہ


ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ ملپاس
ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ ملپاس

عالمی مالیاتی اداروں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے بیرونی قرضوں کی شرائط اور حجم سے متعلق شفافیت برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے بعض حکومتوں کو بیرونی قرضوں پر انحصار کم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

عالمی مالیاتی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب چین کی طرف سے افریقی ملکوں سمیت کئی دوسری حکومتوں کو فراہم کیے جانے قرضوں کی شرائط اور ان کی شفافیت سے متعلق تحفظات سامنے آئے ہیں۔

کئی ملک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے ان خدشات کا اظہار کر چکے ہیں کہ چین سے قرضہ لینے والوں ملکوں کو معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو واشنگٹن میں عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے واشنگٹن میں جاری اجلاس کے دوران یہ معاملہ زیر بحث آیا۔

عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ ملپاس نے خبردار کیا کہ 17 افریقی ممالک قرضوں کے بوجھ کے باعث معاشی مسائل سے دوچار ہیں۔ ان کے بقول قرضوں کے غیر شفاف معاہدوں سے مزید کئی ملک معاشی بحران میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ چین بعض چھوٹے افریقی ملکوں کو بھاری قرضے فراہم کر رہا ہے جن کی شرائط کے بارے میں عالمی سطح پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لگارڈ نے بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ان کے بقول قرضوں کا لین دین بین الاقوامی قوانین کے مطابق نہ کرنے والے ملک مالیاتی اداروں کی شفافیت برقرار رکھنے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔

آئی ایم کی سربراہ کرسٹین لگارد نیوز کانفرنس میں
آئی ایم کی سربراہ کرسٹین لگارد نیوز کانفرنس میں

کرسٹین لگارڈ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے قرضوں کے لین دین میں شفافیت اور شرائط کے معاملات پر بہتری کے لئے کام کر رہے ہیں۔

آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا ہے کہ مسلسل قرض لینے اور دینے والے ملک 'پیرس کلب' اور 'جی 20' گروپ کی جانب سے وضع کردہ اصولوں کو پیش نظر رکھیں۔

ورلڈ بینک کے صدر ملپاس نے یہ تسلیم کیا کہ اگرچہ قرضے کسی بھی ملک کی معیشت کے فروغ میں مددگار ہوتے ہیں لیکن اگر قرضوں کی فراہمی کا عمل شفاف نہ ہو تو اس کی وجہ سے معیشت سست روی کا شکار ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ‘‘ تاریخ میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ بہت زیادہ قرضوں کی وجہ سے معیشت بحران کا شکار ہو جاتی ہے۔’’

ترقی یافتہ ممالک پر مشتمل تنظیم ’جی 20‘ نے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کو رائے دی تھی کہ مختلف ممالک کی جانب سے لیے گئے قرضوں کی تفصیل حاصل کی جائے تاکہ صورت حال واضح ہو سکے۔

عالمی مالیاتی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کی طرف سے چین کے قرضوں سے متعلق بیانات پر بیجنگ نے تاحال کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

تاہم مجموعی طور پر چین ایسے تحفظات کو مسترد کرتا رہا ہے۔ چین کا یہ موقف رہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی معاشی معاونت ان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ہوتی ہے، اسے بوجھ قرار دینا مناسب نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG