رسائی کے لنکس

چینی نائب وزیرِ اعظم کا دورۂ پاکستان: 'حکومت سی پیک میں تیزی کا کریڈٹ لینا چاہتی ہے'


پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی جاری رہے گی اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چین کے نائب وزیرِ اعظم کے تین روزہ دورۂ پاکستان کے دوران پیر کو اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔

چینی وزیرِ اعظم ہی لی فنگ چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے 10 برس مکمل ہونے پر اتوار کو پاکستان پہنچے تھے۔

اس موقع پر پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کے منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے مفاہمت کی چھ یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور ان کے بقول اس مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں اضافہ ہو گا۔

پیر کو ہی لی فنگ نے اپنے وفد کے ہمراہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور کابینہ کے دیگر اراکین سے ملاقات کی۔

بعض ماہرین کے مطابق سی پیک کے 10 برس مکمل ہونے کی تقریبات کا انعقاد کر کے حکومت آئندہ انتخابات میں سیاسی طور فائدہ اُٹھانا چاہتی ہے۔

پاکستان کے منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال دعویٰ کر چکے ہیں کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں سی پیک منصوبہ سست روی کا شکار رہا۔

چین کے نائب وزیر اعظم ہی لی فنگ کے اسلام آباد پہنچنے سے قبل اتوار کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ 2018 تک سی پیک کے پہلے مرحلے میں آٹھ ہزار میگاواٹ توانائی کے منصوبے مکمل ہوئے, اس کے ساتھ ساتھ شاہراہوں کی تعمیر کے منصوبے بھی مکمل ہوئے۔

اُن کے بقول سی پیک کے پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبے 2018 تک مکمل ہو گئے اور 2020 میں سی پیک کا صنعتی تعاون کا مرحلہ تھا جس میں نو اقتصادی زون تیار کرنا تھا جو مکمل نہیں ہو سکے۔

بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار زاہد حسین کہتے ہیں کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ موجودہ حکومت آئندہ عام انتخابات میں سیاسی طور پر اس بات کا کریڈٹ لینا چاہتی ہے کہ اس حکومت نے اپنے گزشتہ 14 ماہ کے عرصے کے دوران سی پیک منصوبوں کی رفتار کو تیز کیا ہے۔

زاہد حسین کہتے ہیں کہ حکومت اس بات کا کریڈٹ لے رہی ہے کہ منصوبہ ان کے پہلے دور حکومت میں شروع ہوا اور گزشتہ 14 ماہ کے دوران مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت نے اس منصوبے کی رفتار کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

'عمران خان کے دورِ حکومت میں تاخیر کی وجہ کرونا وبا بھی تھی'

زاہد حسین کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت کے ساڑھے تین سال کے عرصے میں ان کی بعض وزرا کے بیانات کی وجہ سے عوامی سطح پر غلط تاثر پیدا ہوا جب انہوں نے سی پیک کے بعض منصوبوں کا دوبارہ جائزہ لینے کی بات کی۔

ان کے بقول بعدازاں عمران خان کی حکومت نے اس تاثر کو دور کرنے کی کوشش کی لیکن کھلے عام بیانات کی وجہ سے سی پیک کے بارے میں کوئی اچھا تاثر پیدا نہیں ہوا۔

زاہد حسین کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت کے دوران سی پیک منصوبوں کی بظاہر سست روی کی وجہ کرونا وبا تھی۔

زاہد حسین کہتے ہیں کہ چین نے پاکستان کے توانائی کے بحران کو ختم کرنے میں مدد کی۔ لیکن ان کے بقول اس قسم کے منصوبے اسی وقت فائدہ مند ہو سکتے ہیں جب ملک میں صنعتی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جائے گا جو اس وقت نظر نہیں آتی۔

اگرچہ حکومت ملک میں سی پیک کے دوسرے مرحلے میں 9 صنعتی زونز جلد از جلد قائم کرنے کے عزم کا اظہار کر چکی ہے۔ لیکن زاہد حسین کہتے ہیں کہ ان زونز کے بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بہت وقت ضائع ہو گیا ہے۔

امن و امان کی صورتِ حال چیلنج

زاہد حسین کہتے ہیں کہ چین اس بات کا خواہاں ہو گا کہ پاکستان سیکیورٹی چیلنج سے نمٹ کر اگر سیاسی اور اقتصادی استحکام کی طرف بڑھتا ہے تو یہ چین کے لیے بھی سود مند ہو گا۔

اُن کے بقول اب پاکستان کو اقتصادی زون، گوادر کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے پر زیادہ توجہ دینا ہو گی۔

فورم

XS
SM
MD
LG