رسائی کے لنکس

ڈیل کی کوئی بات نہیں ہو رہی، وکلا سے بھی ملاقاتیں بند کر دی گئی ہیں: عمران خان


  • سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈیل کی کوئی بات نہیں ہو رہی۔
  • عمران خان کے مطابق ان کو سیکیورٹی تھریٹ لاحق ہونے کا کہا جا رہا ہے۔ لیکن یہ بھی جھوٹ ہے۔
  • ان کے بقول پاکستان میں سری لنکا والا کام ہونے جا رہا ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈیل کی کوئی بات نہیں ہو رہی۔ میری وکلا سے ملاقاتیں تک بند کر دی گئی ہیں۔ سب کچھ جھوٹ پر چل رہا ہے۔ اداروں کی ساکھ ختم کر دی گئی ہے۔

اڈیالہ جیل میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت کے دوران موجود میڈیا کے نمائندوں سے عمران خان نے گفتگو کی جس کی تصدیق وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا نے اس سماعت میں موجود دو صحافیوں سے بھی کی ہے۔

واضح رہے کہ اڈیالہ جیل میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف مقدمات کی سماعت کو دیکھنے کے لیے بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔

دوسری جانب پنجاب حکومت نے منگل کو اڈیالہ جیل میں قید عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر دو ہفتوں کے لیے پابندی عائد کر دی تھی۔

پنجاب کے محکمۂ داخلہ نے سیکیورٹی خدشات کے سبب راولپنڈی میں اڈیالہ جیل، میانوالی، اٹک اور ڈی آئی خان جیل کی انتظامیہ کو سخت حفاظتی انتظامات کا اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اس اعلامیے میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر دو ہفتوں کے لیے پابندی کا ذکر کیا گیا ہے۔ راولپنڈی پولیس اور محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے چند روز قبل اڈیالہ جیل پر حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔

اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کے موقع پر عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ان کو سیکیورٹی تھریٹ لاحق ہونے کا کہا جا رہا ہے۔ لیکن یہ بھی جھوٹ ہے۔ ان کے بقول سارا ملک جھوٹ پر چل رہا ہے جب کہ ادارے تباہ ہو چکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کو انتخابات میں میدان میں نہیں آنے دیا گیا جب کہ الیکشن والے دن ووٹر نے ان سے بدلہ لیا۔ لیکن ووٹ کے ذریعے آنے والی تبدیلی کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

سابق وزیرِ اعظم کے بقول مینڈیٹ چھین کر قوم کی امید ختم کر دی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی تمام پیش گوئیاں درست ثابت ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق ’’اب بتا رہا ہوں پاکستان میں سری لنکا والا کام ہونے جا رہا ہے۔ مہنگائی میں اضافہ ہو گا اور عوام باہر نکل آئے گی۔‘‘

فروری میں ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کا الزام دھراتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دھاندلی کے خلاف سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔ پی ٹی آئی کا الیکشن میں دھاندلی کے خلاف پُر امن احتجاج بھی جاری رہے گا۔

رواں ماہ پاکستان کے ایوانِ بالا کے انتخابات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن میں پھر پیسہ چلنے والا ہے۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن کا یہ مؤقف رہا ہے کہ دھاندلی سے متعلق شکایات کے لیے الیکشن ٹربیونلز اور عدالتیں موجود ہیں۔

بدھ کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ترجمانوں کو جیل سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ہدایات مل رہی ہیں۔

واضح رہے کہ راولپنڈی میں واقع اڈیالہ جیل میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت ہوئی۔ اس کیس کو مقامی میڈیا میں190 ملین پاؤنڈ ریفرنس بھی کہا جاتا ہے۔

کیس کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔ سماعت میں استغاثہ کے مزید تین گواہان کی شہادتیں قلم بند کی گئیں۔

بعد ازاں احتساب عدالت نے کیس کی سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ اس کیس میں مجموعی طور پر چھ گواہان کی شہادتیں ریکارڈ ہو چکی ہیں جب کہ دو گواہان پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔

عمران خان مینڈیٹ چوری کرنے والوں سے بات نہیں کریں گے: علیمہ خان
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:13 0:00

القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں 'القادر ٹرسٹ' کی بنیاد 2019 میں رکھی گئی تھی جس کے ٹرسٹی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی قریبی دوست فرح گوگی ہیں۔

القادر ٹرسٹ اُس وقت قائم کیا گیا تھا جب اُس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنی کابینہ سے ایک لفافے میں بند کاغذ پر درج سمری کی منظوری لی تھی۔ جس کے تحت برطانیہ سے پاکستان کو موصول ہونے والے 190 ملین پونڈ کی رقم کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیا گیا تھا۔

پاکستان کو یہ رقم بحریہ ٹاؤن کے برطانیہ میں ایک تصفیے کے نتیجے میں منتقل کی گئی تھی۔

بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات کے نتیجے میں ملک ریاض نے مقدمہ لڑنے کے بجائے تصفیہ کر لیا تھا جب کہ این سی اے نے 190 ملین پاؤنڈز کی رقم ریاست پاکستان کی ملکیت قرار دی تھی۔

لیکن یہ رقم پاکستان کے قومی خزانے میں پہنچنے کے بجائے سپریم کورٹ کے اُس اکاؤنٹ تک پہنچی تھی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں سپریم کورٹ کو 460 ارب روپے ایک تصفیے کے تحت قسطوں میں ادا کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG