رسائی کے لنکس

کوئی این آر او نہیں ہو گا، عمران خان کا اعلان


پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان لاہور کے دورے کے دوران پنجاب کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان لاہور کے دورے کے دوران پنجاب کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں

عمران خان نے کہا کہ وہ اس لیے پریس کانفرنس کر رہے ہیں کیوں کہ انہوں نے گزشتہ روز شہباز شریف کو ’نیلسن منڈیلا‘ بنتے دیکھا۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پنجاب کی صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں صرف کرپشن ختم اور گورننس ٹھیک ہوجائے تو سرمایہ کار آجائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ وہ اس لیے پریس کانفرنس کر رہے ہیں کیوں کہ انہوں نے گزشتہ روز شہباز شریف کو ’نیلسن منڈیلا‘ بنتے دیکھا۔

عمران خان نے کہا کہ اگر نیب کا ادارہ ان کے ماتحت ہوتا تو اس وقت کم از کم پچاس لوگ جیل میں ہوتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چیئرمین نیب کو کرپشن کے خلاف کیسز میں جو مدد چاہیے، وفاقی حکومت دے گی۔ سب کان کھول کر سن لیں، کوئی این آر او نہیں ہو گا، ہم پوری طرح کرپشن کے خلاف کارروائی کریں گے۔

’’چیئرمین نیب سے مجھے شکایت ہے کہ وہ بہت سست روی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ مجھے پتہ ہے کہ مزید کن کن لوگوں کا نام کرپشن میں آنے والا ہے۔‘‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کو گرفتار کرنے سے کون سی قیامت آ گئی ہے۔ اُن پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں، شہباز شریف کے خلاف کیسز سات آٹھ ماہ پہلے کے ہیں۔

وزیراعظم نے کسی کا نام لیے بغیر سیاسی مخالفین سے کہا کہ جمہوریت بچانے کے نام پر ڈرامے ہو رہے ہیں۔ اگر کسی کو مظاہرہ کرنا ہے تو کنٹینر وہ دے دیتے ہیں۔ اگر کسی کو اسمبلی میں شور مچانا ہے تو مچا لیں۔

’’کرپٹ لوگو! کان کھول کر سن لو۔ میں کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑوں گا۔ ہم مظاہروں سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔ یہاں جس کو ہاتھ ڈالو، وہ کہتا ہے جمہوریت خطرے میں آ گئی ہے۔‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو بارہ سو ارب کا گردشی قرضہ مزید بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قرضے سے بنی تین میٹرو بسوں کا سالانہ خسارہ آٹھ ارب روپے ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں کسی نے کوشش نہیں کہ کرپشن کو روکا جائے اور لوٹا ہوا پیسہ واپس لایا جائے۔

’’پاکستان میں کمال کی چیزیں ہو رہی ہیں۔ فالودے والے کے پاس سے دو ارب روپے نکل آئے۔ سابقہ حکمران ملکی خزانہ خالی کر گئے ہیں۔ اسی وجہ سے چیزیں مہنگی ہو رہی ہیں۔ قرض لیے بغیر معیشت ٹھیک کرنے کا واحد راستہ لوٹی ہوئی دولت کی وطن واپسی ہے۔‘‘

پریس کانفرنس سے قبل ایوان وزیراعلیٰ میں وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں پنجاب کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور کابینہ کے اراکین شریک تھے۔

اجلاس میں وزیراعظم نے سرکاری اراضی پرکچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ تجاوزات کے خلاف مہم میں کسی غریب کو بے جا زحمت نہ دی جائے جب کہ قبضہ مافیا کے خلاف کوئی نرمی نہ برتی جائے۔ وفاقی حکومت مکمل مدد فراہم کرے گی۔

وزیراعظم کی پریس کانفرنس پر پاکستان مسلم لیگ کی مرکزی ترجمان مریم اورنگ زیب نے اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان دائیں بائیں دیکھیں، وہ کرپشن کی زندہ علامتوں کے محافظ بن چکے ہیں۔ عمران صاحب! شہبازشریف کی گرفتاری کے پہلے ہی دن آپ کی گھبراہٹ عیاں ہے۔ 22سال تبدیلی کے نام نہاد دعوے کے بعد ایک ایسا شخص وزیراعلیٰ بنا دیا جو ایک ماہ پہلے ہی پارٹی میں شامل ہوا تھا۔

’’عثمان بزدار کو غربت کی وجہ سے عہدہ دیا تو بلوچستان سب سے غریب صوبہ ہے، وہاں نواب کو وزیرِ اعلیٰ کیوں بنایا؟‘‘

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ عمران صاحب آپ اس طرح کی پریس کانفرنس سے اپنی کارکردگی سے عوام کی توجہ نہیں ہٹا سکتے۔ خیبر پختونخوا کی میٹرو کی کرپشن 80 ارب پر کیسے پہنچی؟ 2017 اور2018 میں خیبر پختونخوا حکومت کا کل 55 ارب روپے کا خسارہ تھا۔ اس کے بارے میں قوم کو کب بتائیں گے؟ مالی سال 2017 اور 2018 میں خیبر پختونخوا حکومت کا غیرملکی قرض پچاس ارب روپے سے زائد تھا۔

XS
SM
MD
LG