رسائی کے لنکس

عمران خان نے تمام اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا


پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب وہ مزید اس کرپٹ نظام کا حصہ نہیں رہ سکتے۔ لہذٰا ہم نے تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہفتے کو راولپنڈی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلٰی سے بات کی ہے اور آج پارلیمانی پارٹی سے بھی بات کر رہا ہوں اور بہت جلد اعلان کریں گے کہ ہم کب ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف اب اس کرپٹ نظام کا مزید حصہ نہیں رہ سکتی۔

اُن کے بقول پوری کوشش رہی کہ سات ماہ کے دوران ملک میں انتشار نہ پھیلے کیوں کہ اگر انتشار ہوا تو گیم سب کے ہاتھ سے نکل جائے گی۔ لہذٰا فیصلہ کیا ہے کہ اسلام آباد نہیں جانا کیوں کہ تباہی ہو گی اور نقصان ملک کا ہو گا۔ لیکن فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے مزید اس نظام کا حصہ نہیں رہنا۔

خیال رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تحریکِ انصاف کی حکومتیں ہیں جب کہ قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی پہلے ہی مستعفی ہو چکی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج راولپنڈی میں اس لیے جمع ہوئے تاکہ اداروں پر دباؤ ڈال سکیں کہ فوری الیکشن کرائیں کیوں کہ یہ ملک مزید دلدل میں پھنس رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب ملک کی معیشت نیچے جاتی ہے تو پھر ملک ٹوٹ جاتا ہے۔ الیکشن جب بھی نو ماہ بعد ہوں جیتنا تو ہم نے ہی ہے۔ لیکن ملک کی ضرورت آج الیکشن کرانا ہے۔

عمران خان بولے کہ آج یہ فیصلہ کرنا تھا کہ اسلام آباد جائیں کیوں کہ جب لاکھوں لوگ جمع ہوں گےتو پولیس بھی نہیں روک سکے گی۔

اُن کے بقول'' ہم نے کیا جرم کیا تھا کہ بیرونی سازش کے ساتھ مل کر ہماری حکومت گرائی۔ میں ساڑھے تین برس کے دوران صرف ایک محاذ پر ناکام ہوا وہ یہ تھا کہ طاقت وروں کو ملک کو لوٹنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لا سکا۔ کیوں کہ نیب اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھا۔''

اُن کا کہنا تھا کہ جن کے پاس کنٹرول تھا وہ ان چوروں کو جیلوں میں ڈالنے کے بجائے ان کے ساتھ ڈیلیں کر رہے تھے۔ میں نے ہر میٹنگ میں یہ بات کی کہ جب تک طاقت ور کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لائیں گے ملک آگے نہیں بڑھے گا۔

سابق وزیرِ اعظم کے بقول ـ "مجھے کہا جاتا تھا کہ عمران صاحب آپ معیشت پر توجہ دیں احتساب ہوتا رہے گا۔ جن کے پاس اختیار تھا وہ کہتے تھے کہ انہیں این آر او دے دیں۔ جن کے پاس طاقت تھی، وہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے۔"

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ کیوں کہ اس طاقت ور طبقے کو کرپشن بری نہیں لگتی تھی لیکن پھر ان چوروں کو اُوپر لا کر بٹھا دیا، اگر سازش نہیں بھی کی تھی تو پھر بھی انہیں ہم پر مسلط کر دیا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پہلا این آر او پرویز مشرف نے دیا اور پھر اب ایک حکومت جو چل رہی تھی اسے گرا کر انہیں مسلط کیا گیا۔

جلسے سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ''سائفر کو ڈرامہ کہنا پورے ملک کی توہین تھی۔''

اپنے اوپر قاتلانہ حملے کے بارے میں سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اُنہیں پتا تھا کہ تین لوگ انہیں مارنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ادارے اپنی غلطیوں سے کیوں نہیں سیکھتے۔ مشرقی پاکستان میں کیا ہوا تھا مجھے یاد ہے۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے وہاں کے لوگوں اور وہاں کی سب سے بڑی جماعت کےساتھ انصاف نہیں کیا تھا۔ ہم نے طاقت کا استعمال کیا اور ملک ٹوٹ گیا۔ لیکن ہم نے پھر بھی کچھ نہیں سیکھا۔ آج پھر پاکستان کی سب سے بڑی جماعت پر وہی حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ہمیں کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میڈیا سے کہا جا رہا ہے کہ ہمیں کوریج نہ دی جائے۔

عمران خان کے بقول پنجاب حکومت ہماری ہے، لیکن اس پر بھی دباؤ ڈالا گیا۔ وہاں ہماری حکومت ہوتے ہوئے میں اپنے اوپر ہونے والے حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کرا سکا۔ یہاں طاقت ور کا اتنا خوف ہے۔سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ جب تک ادارے عدلیہ، ملٹری اسٹیبلشمنٹ آئین میں رہ کر کام نہیں کریں گے، اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کریں گے، ملک آگے نہیں بڑھے گا۔

عمران خان نے کہا تو پنجاب اسمبلی توڑ دیں گے: مونس الہٰی

مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی نے کہا ہے جیسے ہی عمران خان نے کہا چوہدری پرویز الہٰی پنجاب اسمبلی توڑ دیں گے۔

اپنی ٹوئٹ میں مونس الہٰی کا کہنا تھا کہ جس طرح 27 جولائی کو ہم سرخرو ہوئے اس کے بعد سے ہم بونس پر چل رہے ہیں۔ ہم اپنے وعدے پر قائم ہیں۔ جیسے ہی عمران خان نے کہا کہ اسمبلی توڑ دیں گے۔

پنجاب اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد لائیں گے: رانا ثناء اللہ

عمران خان کی جانب سے تمام اسمبلیوں سے نکلنے کے فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اُن کی جماعت پنجاب اسمبلی میں وزیرِ اعلٰی پنجاب کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرا دے گی جس کے بعد وہ پنجاب اسمبلی نہیں توڑ سکیں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام 'نیا پاکستان' میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلٰی تو شاید عمران خان کی بات مان جائیں، لیکن پنجاب میں صورتِ حال مختلف ہو گی۔

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ کہتے ہیں کہ عمران خان اس معاملے میں بھی یوٹرن لیں گے اور اپنا فیصلہ تبدیل کر لیں گے۔

XS
SM
MD
LG