رسائی کے لنکس

کرونا کے پیچھے نہیں چھپ رہے اور نہ ہی کوئی کنفیوژن ہے: عمران خان


عمران خان قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
عمران خان قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت کرونا کے پیچھے نہیں چھپ رہی جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ہمیں کوئی سوئٹزرلینڈ کی معیشت نہیں ملی تھی، اس مہینے احتیاط کر لی تو مشکل وقت سے بچ سکتے ہیں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے مقابلے میں پاکستان کی آبادی زیادہ ہے۔ پاکستان میں کرونا کے 26 کیسز پر اقدامات شروع کر دیے۔ ابتدا میں سخت لاک ڈاؤن سے متعلق بہت پریشر تھا۔ ہمیں کرونا کے ساتھ ساتھ غربت کے مسئلے کا بھی سامنا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ کرونا کےخلاف سارے صوبوں نے اپنے طور پر اقدامات کیے۔ 13 مارچ سے آج تک ایک بھی بیان میں تضاد نہیں۔ ہمیں سوچنا ہو گا کہ مکمل لاک ڈاوَن سے ملک پر کیا اثر پڑے گا۔

خطاب کے دوران وزیراعظم نے اعلان کیا کہ مارچ 2021 سے پورے ملک میں یکساں نصاب تعلیم نافذ ہو گا۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں تین طرح کے اسکول سسٹمز کام کر رہے ہیں۔ لیکن اب آئندہ سال سے صرف ایک طرح کا نظام ہو گا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) میں شامل ارکان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ این سی او سی میں تمام دنیا کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارت میں لاک ڈاؤن سے 34 فی صد آبادی غریب ہو گئی۔ بھارت میں سڑکوں پر لوگ مر گئے اور اب صورتِ حال یہ ہے کہ بھارت میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ پاکستان سے زیادہ ہے۔

وزیراعظم بولے کہ ہماری ٹیم میں کبھی کنفیوژن نہیں تھی۔ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب بہت مشکل مرحلہ ہے۔ عوام کو سمجھنا چاہیے ایس او پیز پر عمل درآمد کیوں ضروری ہے۔ اسپتالوں پر دباؤ بڑھ چکا ہے۔ احتیاط نہ کی گئی تو کرونا مزید پھیلے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی۔ ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ یہ ملک کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔

عمران خان نے بھارتی وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت پر عذاب ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر کا معاملہ بہترین انداز میں عالمی فورم پر اُٹھا رہا تھا کہ کنٹینر آ گیا اور باتیں شروع ہو گئیں کہ حکومت جا رہی ہے۔ اُن کے بقول ہمیں کشمیر کے معاملے پر مزید آواز اُٹھانی ہو گی۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکہ سے ہمارے تعلقات بہت بہتر ہوئے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے کے باوجود پاکستان کو برا بھلا کہا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ اُسامہ بن لادن کو جب ایبٹ آباد میں شہید کیا گیا تو ہمیں برا بھلا کہا گیا۔ پاکستان پر ڈرون حملے کیے گئے۔ کہا گیا کہ حکومت پاکستان کی اجازت سے یہ حملے کیے گئے۔ ہمیں یہ ہی پتا نہیں تھا کہ ہم امریکہ کے اتحادی تھے یا مخالف تھے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے امریکہ کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات استوار کیے۔ آج ہماری کامیاب خارجہ پالیسی ہے کہ صدر ٹرمپ افغانستان میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی کسی پر کیس ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ سیاسی انتقام ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ نیب ہم نے نہیں بنائی 90 فی صد کیسز بھی پرانے ہیں اور گالیاں ہمیں پڑتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے۔

اپوزیشن کا ردعمل

قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو مناظرے کی دعوت دی۔

اُنہوں نے کہا وہ قومی معاملات پر بحث کے لیے عمران خان کے ساتھ مناظرہ کرنے کو تیار ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کرونا کے معاملے پر وزیر اعظم پاکستان کے پاس کوئی ویژن نہیں تھا۔ وفاق نے اس معاملے میں صوبوں کی بھی کوئی مدد نہیں کی۔

مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے وزیر اعظم کی جانب سے اُسامہ بن لادن کو شہید کہنے پر اعتراض اُٹھا دیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اُسامہ بن لادن کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی اٗئی اور وزیر اعظم اُنہیں شہید قرار دے رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا رویہ اب معذرت خوانہ ہو چکا ہے کیوں کہ اُن کی پارٹی میں اختلافات عروج پر ہیں۔

XS
SM
MD
LG