رسائی کے لنکس

سوشل میڈیا پر عمران خان کے بیان پر سخت تنقید


حنیف اتمار (فائل)
حنیف اتمار (فائل)

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے آج کابل میں ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے ایک بڑا موقع پیدا ہوا ہے۔ تاہم، اس سلسلے میں اہم کردار صرف افغانستان کی منتخب حکومت ہی ادا کرے گی۔

سوشل میڈیا پر افغان امن عمل سے متعلق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے بیان پر سخت تنقید سامنے آئی ہے۔

ایک ٹوئیٹ میں، امریکی نمائندہٴ خصوصی برائے افغان مفاہمت، زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ ’’افغان امن عمل کے حوالے سے پاکستان نے تعمیری کوششیں کی ہیں‘‘۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم خان کے بیانات سے ایسا نہیں لگتا۔ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کرنا صرف افغانوں کا کام ہے، یہ فیصلہ انہی کو کرنا ہے۔ بین الاقوامی برادری کا کردار افغانوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، تاکہ وہ مل بیٹھیں، اور ایسا کر سکیں‘‘۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے آج کابل میں ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے ایک بڑا موقع پیدا ہوا ہے۔ تاہم، اس سلسلے میں اہم کردار صرف افغانستان کی منتخب حکومت ہی ادا کرے گی۔

اس سے قبل، اشرف غنی نے عمران خان کے اس بیان پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ افغانستان میں ایک غیر جانبدار اور وسیع تر عبوری حکومت قائم ہونی چاہئیے، تاکہ تمام فریقین کی شمولیت سے وہاں قیام امن کو یقینی بنایا جا سکے۔

افغانستان میں آئندہ صدارتی انتخاب کے لئے اُمیدوار اور قومی سلامتی کے سابق مشیر حنیف اتمار نے عمران خان کے اس بیان کو افغانستان کے اندرونی معاملات کے مترادف قرار دیا تھا۔

اُنہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’’افغانستان ایک خود مختار ملک ہے اور اس ملک کی مستقبل کی حکومت کے بارے میں فیصلہ ہمسایہ ملک کے لیڈر کے بجائے خود افغانستان کے عوام ہی کریں گے‘‘۔

حنیف اتمار نے ’’عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کی خود مختاری کا احترام کریں اور ہمارے ملک کے ساتھ معاملات کے بارے میں بین الاقوامی طور پر طے شدہ اقدار کی پابندی کریں‘‘۔

ادھر، ایک ٹوئیٹ میں، ’پشتون تحفظ تحریک‘ (پی ٹی ایم) کے سرگرم رہنما اور رکن قومی اسمبلی، علی وزیر نے افغانستان سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے بیان کی مذمت کی ہے۔

علی وزیر نے کہا ہے کہ ’’عبوری حکومت کو طالبان سے بات چیت کرنی چاہیئے‘‘۔ بیان سے متعلق، علی وزیر نے کہا کہ ’’ایک ہمسایہ اور منتخب حکومت کے بارے میں بات کرنے کا یہ بدترین سفارتی انداز ہے‘‘۔

ایک ٹوئیٹ میں، قومی اسمبلی کے رکن اور پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنما، محسن داوڑ نے کہا ہے کہ أفغانستان میں عبوری حکومت کی تشکیل کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان کا بیان سفارتی آداب اور افغانستان کے حق حاکمیت کے حوالے سے واضح خلاف ورزی ہے۔

داوڑ نے کہا ہے کہ ’’خطے کے امن اورخوشحالی کا صرف ایک ہی راستہ ہے، اور وہ یہ ہے کہ تمام ملک اقتدار اعلیٰ کی باہمی حرمت کا خیال رکھیں‘‘۔

XS
SM
MD
LG