رسائی کے لنکس

ترک تاجروں اور صنعت کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت


ترک صدر رجب طیب اردوان، صدراتی محل میں وزیر اعظم عمران خان سے مصافحہ کر رہے ہیں۔ انقرہ، 4 جنوری 2019
ترک صدر رجب طیب اردوان، صدراتی محل میں وزیر اعظم عمران خان سے مصافحہ کر رہے ہیں۔ انقرہ، 4 جنوری 2019

عمران خان نے ترک سرمایہ کاروں کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ماضی کی پالیسیوں کو تبدیل کر رہی ہے تاکہ ملک میں ملک میں غربت کا خاتمہ اور روزگار میں اضافہ ہو۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے دورہ ترکی کے دوران ترک سرمایہ کاروں پر پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

عمران خان نے یہ بات جمعے کو انقرہ میں ترکی پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

وزیر اعظم عمران خان ایک اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ ترکی کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے بھی ملاقات کی۔

وزیر اعظم نے ترک سرمایہ کاروں کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ماضی کی پالیسیوں کو تبدیل کر رہی ہے تاکہ ملک میں ملک میں غربت کا خاتمہ اور روزگار میں اضافہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ،’اب ایک بالکل مختلف حکومت دیکھیں گے ایک ایسی حکومت جو ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دیے گی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی برآمدات پر منفی اثر پڑا، اس لیے ہم برآمدات میں اضافے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ اس کے لیے سرمایہ کاروں کا تحفظ کریں گے تاکہ وہ منافع کما سکیں۔ اس کے ساتھ ہم اپنے نوجوانوں کو روزگار فراہم کر سیکیں۔‘

حکومت کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ کا مقصد ترک سامایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے مائل کرنا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے ترکی کے دورے میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات، 4 جنوری 2019
وزیر اعظم عمران خان کے ترکی کے دورے میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات، 4 جنوری 2019

تاہم حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ حکومت کو اقتدار میں آئے چار ماہ ہو گئے ہیں لیکن حکومت کی اقتصادی پالیسی واضح نہیں ہے، جو ملک میں غیر یقینی صورت حال کا باعث بن رہی ہے۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور حزب مخالف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے راہنما خاقان عباسی نے حکومت کی اقتصادی پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار ماہ میں افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوا، اشائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ور ملکی اقتصادی شرح کی نمو میں کمی ہوئی ہے۔ کاروبار ی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ہر پاکستانی متاثر ہوا ہے۔‘

دوسری طرف اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو بیروانی ادائیگیوں کے توازن اور دیگر اقتصادی مشکلات ورثے میں ملی ہیں اور ان کو حل کرنے میں وقت درکار ہے۔

تاہم اقتصادی امور کےماہر اور پاکستان کے سابق مشیر خزانہ سلمان شاہ نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے۔

انہوں مزید کہا کہ معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی حکومتی حکمت عملی جب تک کامیاب نہیں ہوتی اس وقت تک لوگ اس پر سوال اٹھاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اقتصادی چیلنج کا سامنا ہے، ’ملک میں ایک نئی حکومت آئی ہے اس لیے ملکی معیشت کی سمت درست کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔‘

دوسری طرف حزب مخالف نے حکومت کے اقتصادی امور کے ترجمان فرخ سلیم کے میڈیا پر حکومت کی اقتصادی پالیسی پر دیے گئے بیانات کی وجہ سے پیدا ہونے والے تنازع پر بھی تقید کی ہے، جس میں انہوں نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

فرخ سلیم نے حال میں مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا تجارتی خسارہ کنڑول میں نہیں ہے اس لیے دوست ممالک سے حاصل کردہ قرضوں کی وجہ سے ملک پر معاشی بوجھ میں اضافہ ہو گا کیونکہ ان کے بقول ان قرضوں پر پاکستان کو بھاری سود ادا کرنا پڑا ہے اور روپیے کی قدر کم کرنے کے باوجود ملک کی برآمدات میں اضافہ نہیں ہو سکا ہے اور حکومت کو اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک متبادل حکومت عملی تیار کرنی ہو گی۔

فرخ سلیم کے بیان سامنے آنے کے بعد پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ فرخ سلیم اقتصادی امور سے متعلق حکومت پاکستان کی ترجمان نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ انہیں ترجمان مقرر کرنا چاہتے تھے تاہم نئے حکومتی عہدوں کی تعیناتی پر پابندی کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا اور فواد چوھری کے بقول وہ اپنی کوئی بھی رائے رکھنے کے لیے آزاد ہیں۔

فواد چودھری گزشتہ سال اکتوبر میں فرخ سلیم کے ترجمان مقرر کیے جانے کا اعلان کر چکے ہیں اور فرخ سلیم اقتصادی معاملات پر حکومت کی ترجمانی بھی کرتے رہے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے راہنما اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے فرخ سلیم کی وجہ سے سامنے آنے والے تنازع سے متعلق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے حکومت سے تمام اہم عہدوں پر مقرر کیے جانے والے افراد کے نوٹیفکیشن سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG